ماہر معاشیات اور تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ ٹیکس کی عدم وصولی کی صورت میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) بیل آوٹ پروگرام خطرے میں پڑسکتا ہے۔
پاکستان کو مسلسل مالیاتی خسارے کا سامنا ہے، تجزیہ کاروں نے پاکستان کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس وصولی میں ناکامی، مالیاتی خسارے کی سب سے بڑی وجہ ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ناقص ٹیکس وصولی کے باعث آئی ایم ایف کے تین ارب ڈالر کے امدادی بیل آوٹ پروگرام کو خطرہ ہے، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے جون 2024 کے لیے مقرر کیا جانے والا 9600 ارب کا ٹیکس ہدف آئندہ منتخب حکومت کے لیے بڑا پہاڑ ہوگا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق آئی ایم ایف سپورٹ سے مالیاتی بحران وقتی طور پر ٹل گیا تاہم اعداد و شمار نے خطرے کی گھنٹی بجائی ہے، 25 کروڑ کی آبادی میں صرف دو فیصد ہی انکم ٹیکس میں رجسٹرڈ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
پاکستان سے تنخواہ داروں پر مزید ٹیکس لگانے اور پیٹرولیم لیوی بڑھانےکا مطالبہ نہیں کیا، آئی ایم ایف
وزارت خزانہ کی تمام وزارتوں و ڈویژنز کو آئی ایم ایف اہداف پر پورااترنے کی ہدایت
زرعی شعبے کا جی ڈی پی میں 24 فیصد حصہ ہے جب کہ انکم ٹیکس میں صرف ایک ہی فیصد رجسٹرڈ ہے۔
ہول سیلر، زرعی زمیندار، ریٹیلز، رئیل اسٹیٹ ٹیکس نیٹ سے باہر ہے، ٹیکس چوروں کو کبھی نشان عبرت نہیں بنایا گیا جب کہ تجزیاتی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ سیاستدان ٹیکس اصلاحات میں سنجیدہ نہیں۔