کینیڈا کی پولیس سکھ لیڈر ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے الزام میں دو افراد کو بہت جلد گرفتار کرے گی۔ انڈیا ٹوڈے نے یہ بات معروف اخبار دی گلوبل میل کے توسط سے بتائی ہے۔
ہردیپ سنگھ نجر کو جون 2023 میں کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں قتل کیا گیا تھا۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا نے خصوصی رپورٹ میں بتایا کہ کینیڈا کی پولیس نے دو مشتبہ افراد پر نظر رکھی ہوئی ہے۔ انہیں بہت جلد حراست میں لیا جاسکتا ہے۔
دی گلوبل میل نے نے باخبر ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ہردیپ نجر کے قتل میں ملوث دو مشتبہ افراد نے واردات کے بعد کینیڈا نہیں چھوڑا اور پولیس نے کئی ماہ تک ان کی مسلسل نگرانی کی ہے۔
18 جون کو دی رائل کینیڈین مائونٹیڈ پولیس نے بتایا تھا کہ کینیڈا کے علاقے سرے میں واقع گرو نانک سنگھ گردوارے میں فائرنگ کرکے ہردیپ سنگھ نجر کو اس کی کار میں ہلاک کردیا گیا ہے۔ ہردیپ سنگھ نجر ان 40 مطلوب افراد میں شامل تھا جنہیں بھارت نے دہشت گرد قرار دے رکھا ہے۔
ستمبر میں کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ اس قتل میں بھارتی ایجنٹ ممکنہ طور پر ملوث ہوسکتے ہیں۔ اس الزام کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے تعلقات کشیدہ ہوگئے۔
بھارت نے کینیڈا کے الزام کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کردیا اور کہا کہ بھارت ہر حال میں قانون کی بالا دستی پر یقین رکھتا ہے۔
گزشتہ ماہ امریکہ میں محکمہ انصاف نے بتایا کہ امریکی سرزمین پر ایک سکھ سیاست دان کو قتل کرنے کا منصوبہ ناکام بنایا گیا ہے۔ اس منصوبے کا ماسٹر مائنڈ ایک بھارتی نژاد باشندہ ہے اور اس نے جس شخص کی خدمات کرائے کے قاتل کے طور پر حاصل کیں وہ سی آئی اے کا سابق ایجنٹ نکلا۔ محکمہ انصاف نے بتایا کہ اس معاملے میں بھارتی خفیہ ادارے ”را“ کا ایک افسر بھی ملوث ہوسکتا ہے۔ امریکی استغاثہ کے الزامات کی تحقیقات کے لیے بھارت میں ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔
کینیڈین پولیس نے بتایا ہے کہ باضابطہ مقدمہ درج کیے جانے کے بعد ممکنہ قاتلوں کے بھارتی حکومت سے تعلق کے بارے میں تفصیلات جلد منظر عام پر لائی جائیں گی۔
برٹش کولمبیا گردواراز کائونسل کے ترجمان مونندر سنگھ نے سکھ برادری میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ شاید اب یہ معاملہ اپنے انجام کو پہنچے گا۔