ہم ایک ایسی دنیا میں رہ رہے ہیں جہاں کی فضا آلودہ ترین ہے، ہمارے ارد گرد جراثیم اورنقصان دہ وائرس کی کوئی کمی نہیں جو ہماری صحت کیلئے شدید نقصان دہ ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ طبی ماہرین ہر تھوڑی دیر بعد ہاتھ دھونے کو ترجیح دیتے ہیں۔ ان کے مطابق بیماریوں سے محفوظ رہنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں۔
ہمارے ہاتھ جراثیم کو سب سے زیادہ تیزی سے پکڑتے ہیں۔ ہم روزمرہ کی سرگرمیوں کو انجام دینے کے لیے ہاتھوں کا ہی استعمال کرتے ہیں۔
لہٰذا انفیکشن سے بچنے کے لیے اپنے ہاتھوں کو لگاتار دھونا اور بھی ضروری ہو جاتا ہے۔ اس طرح ہینڈ سینی ٹائزر اس بات کو یقینی بنانے کے بھی کام آتے ہیں کہ آپ کے ہاتھ جراثیم سے پاک اور محفوظ رہیں۔
آج کل نہ صرف بڑوں بلکہ بچوں میں بھی ہاتھوں کو جراثیم سے بچانے کے لیے ہینڈ سینیٹائزر کا استعمال عام ہوچکا ہے۔
لیکن حالیہ رپورٹ میں ہینڈ سینیٹائزر سے متعلق چونکا دینے والے انکشافات سامنے آئے ہیں۔ سائنس دانوں نے دریافت کیا ہے کہ بچے عام طور پر ہینڈ سینیٹائزر میں موجود مادوں کو نگلنے کے عادی ہوجاتے ہیں جس کے نتیجے میں سنگین نتائج سامنے آسکتے ہیں۔
امریکی سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اور پریوینشن کے محققین نے ہینڈ سینیٹائزر نگلنے والے بچوں میں تیزابیت، ایپنیا اور کوما جیسے سنگین اثرات کا پتہ لگایا ہے۔
اس تحقیق میں 2011 سے 2014 کے دوران 12 سال کی عمر کے بچوں میں زہریلے مراکز کی جانب سے رپورٹ کیے گئے اعداد و شمار کا تجزیہ کیا گیا تاکہ امریکہ میں بچوں کے الکحل سینیٹائزر کے اخراج کا مطالعہ کیا جا سکے۔
ہینڈ سینی ٹائزر دو طرح کے ہوتے ہیں، ایک الکوحل ہینڈ سینیٹائزر اور دوسرا نان الکوحل سینی ٹائزر۔
تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ 6 سے 12 سال کی عمر کے بچوں کو جان بوجھ کر الکحل ہینڈ سینی ٹائزرز کا استعمال کرنا پڑا۔ 2011 سے 2014 کے دوران 12 سال کی عمر کے بچوں میں کل 70،669 ہینڈ سینی ٹائزر ایکسپوزر کی اطلاع ملی، جن میں سے 65،293 میں 92 فیصد شراب نوشی اور85،376 فیصد غیر الکوحل ایکسپوزر تھے۔
اعداد وشمارکے اس سیٹ کے مطابق یہ بھی نتیجہ اخذ کیا گیا تھا کہ بڑے بچوں میں موسمِ گرما کے مہینوں کے دوران خطرات کم ہوتے ہیں۔