سابق وزیر خارجہ اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے نائب صدر شاہ محمود قریشی کو ایک مرتبہ پھر گرفتار کیے جانے کے بعد آج راولپنڈی میں ڈیوٹی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا، جہاں ان کی مزید 12 مقدمات میں گرفتاری ڈال دی گئی، ڈیوٹی مجسٹریٹ نے شاہ محمود قریشی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔ دوران سماعت شاہ محمود قریشی آبدیدہ ہو گئے۔
شاہ محمود قریشی کی پیشی پر ان کی بیٹی مہربانو اور بیرسٹر تیمور ملک بھی جوڈیشل کمپلیکس پہنچے۔
شاہ محمود قریشی کو بکتربند گاڑی میں جوڈیشل کمپلیکس لایا گیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز شاہ محمود قریشی کو اڈیالہ جیل سے رہائی ملتے ہی دوبارہ حراست میں لے لیا گیا تھا۔
شاہ محمود قریشی کی عدالت میں پیشی پر سکیورٹی کے سخت انتظامات ہیں اور ضلع پولیس کی بھاری نفری جوڈیشل کمپلیکس کے باہر تعینات ہے۔
صحافیوں کو بھی جوڈیشل کمپلیکس میں داخلے سے روک دیا گیا ہے۔
اس موقع پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ میں شواہد کو عدالت میں پڑھ کر سنانا چاہتا ہوں۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کی تقریر کو دیکھنا ہوگا، حاصل شدہ شواہد پر شاہ محمود قریشی کو گرفتار کیا گیا، شاہ محمود قریشی کی تقریر معمولی چیز نہیں تھی۔
پروسیکیوٹر نے مزید کہا کہ شاہ محمود قریشی جی ایچ کیو پر حملہ کرنے والوں میں موجود تھے یہ ہمارا کیس نہیں ہے، ہمارا کیس یہ ہے کہ شاہ محمود قریشی کی تقریر کے بعد جی ایچ کیو حملہ والا معاملہ ہوا۔
اس کے بعد پراسیکیوشن نے شاہ محمود قریشی کا تیس روزہ ریمانڈ مانگ لیا۔
شاہ محمود قریشی کے وکیل علی بخاری نے دورانِ سماعت کہا کہ مجھے قوانین کا مکمل طور پر ادراک ہے، میرے مؤکل کو آپ کے ہوتے ہتھکڑی نہیں لگائی جاسکتی، میرے مؤکل کے خلاف پراسیکیوشن کے پاس صرف ایک ٹویٹ ہے۔
علی بخاری نے شاہ محمود کا ٹویٹ عدالت میں پڑھ کر سنایا اور کہا کہ شاہ محمود قریشی نے کہا چیئرمین پی ٹی آئی کے ساتھ نکلیں یکجہتی کے لیے۔
علی بخاری نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کو 24 گھنٹے تک غیر قانونی تحویل میں رکھا گیا، انہیں مقدمہ سے ڈسچارج کیا جائے، جج کو ریمانڈ دینے کی وجوہات دینی ہوں گی۔
راولپنڈی پولیس نے ڈیوٹی مجسٹریٹ سے شاہ محمود قریشی کا 30 روزہ جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا کی اقور بتایا کہ سانحہ 9 مئی سمیت شاہ محمود قریشی پر ضلع راولپنڈی میں 12 مقدمات درج ہیں۔
پولیس نے استدعا کی کہ تمام مقدمات میں ایک ساتھ تفتیش کی اجازت دی جائے، شاہ محمود قریشی پر درج 12 مقدمات میں گرفتار ڈال دی گئی ہے۔
پولیس نے بتایا کہ جی ایچ کیو، آرمی میوزیم حملہ، حساس ادارہ دفتر حملہ، میٹرو بس اسٹیشن جلانے کے مقدمات میں بھی شاہ محمود قریشی ملزم نامزد ہیں۔
جس کے بعد ڈیوٹی مجسٹریٹ نے شاہ محمود قریشی کے ریمانڈ سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا۔
واضح رہے کہ منگل کو آفیشل سیکریٹ ایکٹ عدالت نے سائفر کیس میں شاہ محمود قریشی کی رہائی کے روبکار جاری کیے تھے تاہم انہیں اڈیالہ جیل میں تھری ایم پی او کے تحت نظر بند کردیا گیا تھا۔
شاہ محمود قریشی کو نقص امن کے تحت 15 روز کے لیے اڈیالہ جیل میں نظر بند کیا گیا تھا۔