Aaj Logo

شائع 28 دسمبر 2023 11:01am

سویرا پرکاش سے قبل 2018 کا الیکشن لڑنے والی سُنیتا پرمار اب کہاں ہیں؟

پاکستان میں عام انتخابات 2024 کے حوالے سے رواں ہفتے ڈاکٹر سویرا پرکاش کا نام اپنے ملک کے علاوہ بھارت میں بھی نمایاں رہا، سویراخیبر پختونخوا کے ضلع بونیر سے جنرل نشست کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کروانے والی پہلی ہندو خاتون بن گئی ہیں۔

تاہم سویرا سے قبل 2018 کے عام انتخابات میں ایک اور ہندو خاتون بھی حصہ لے چکی ہیں۔ سنیتا پرمر سندھ کے ضلع تھرپارکر سے جنرل نشست کے لیے انتخاب لڑنے والی پہلی ہندو خاتون تھیں۔

سویرا pرکاش نے سرحد پار کے صحافیوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی تو یہ سوال بھی اٹھا کہ تھر ضلع میں جنرل نشست کے لیے انتخاب لڑنے والی پہلی ہندو خاتون کا کیا ہوا؟

اسلام کوٹ کی رہائشی سنیتا پرمار تھر میں خواتین کے لیے تعلیم کے معیار اور صحت کی سہولیات کو بہتر بنانے کی خواہشمند تھیں۔

انہوں نے سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 56 تھرپارکر 3 سے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے۔

پشتون علاقے میں قدامت پسند ضلع بونیر کے برعکس، تھرپارکر ایک ہندو اکثریتی علاقہ ہے اور اسی حلقے میں کم از کم 7 دیگر امیدوار ہندو تھے جبکہ مرد امیدواروں کے مقابلے میں سنیتا واحد ہندو خاتون تھیں۔

نتائج میں پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے فقیر شیر محمد بلانی کو واضح فرق سے فاتح قرار دیا گیا۔ ان کے بنیادی حریف گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس سے تعلق رکھنے والے ارباب توگاچی فواد رزاق تھے۔

سنیتا کئی آزاد امیدواروں میں سے ایک تھیں جنہوں نے 352 ووٹ حاصل کیے، جو تب بھی دیگر 5 امیدواروں سے زیادہ تھے۔

الیکشن ہارنے کے بعد انہوں نے سرکاری نوکری اختیار کی۔ فی الحال، وہ ایک پبلک اسکول میں ٹیچر کے طور پر کام کر رہی ہیں. سنیتا کے اہل خانہ نے مٹھی میں آج نیوز کے لیاقت علی نہرو کو بتایا کہ ان کی نئی ذمہ داریاں انہیں صحافیوں سے بات کرنے کی اجازت نہیں دیں گی۔

Read Comments