Aaj Logo

شائع 28 دسمبر 2023 08:01pm

انصاف کے ترازو کو ایک لاڈلے کی طرف جھکایا جارہا ہے، شہباز شریف

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ الیکشن کمیشن کے اختیار پر حملے کے مترادف ہے، پشاور ہائیکورٹ خیبر پختونخوا کی عدالت ہے وہ کیسے ملک بھر کے معاملے کا فیصلہ دے سکتی ہے، الیکشن کمیشن کا بلے کا نشان نہ دینے کا فیصلہ حقیقت پر مبنی تھا، ایسا تاثر آتا ہے کہ انصاف کے ترازو کو ایک لاڈلے کی طرف جھکایا جارہا ہے، ایک لاڈلے کو بیٹھا کر 4 سال حکومت کراکر معیشت کی تباہی کی گئی، لاڈلہ کون ہے، لاڈلہ وہ ہے جس کوعدالت میں کہا جاتا ہے گڈ ٹو سی یو۔

کراچی میں مسلم لیگ (ن) میں سیاسی رہنماؤں کی شمولیت کی تقریب منعقد ہوئی، اختر جدون، جمیل احمد، حاجی مظفر اور مہران شاہ ن لیگ میں شامل ہوگئے۔

اس کے علاوہ کریم بخش گبول، سردار اسلم، یوسف شاہ، سلیم قادری، سردار نور الدین سنجرانی، انجینئرحبیب میمن، ہمایوں مغیری، غلام رسول انڑ، ڈاکٹرستار راجپر اور اصغرشاہ ن لیگ میں شامل ہوگئے۔

مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کرنے والے رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کرنے والی سیاسی شخصیات کو خوش آمدید کہتے ہیں، ترقی اور خوشحالی کے سفر میں سب کو ساتھ لے کر چلیں گے۔

شہباز شریف نے کہا کہ انتخابات میں کامیابی کے لیے بھرپور محنت کی ہے، الیکشن کی آمد آمد ہے، ہار جیت اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے، کوشش اور محنت کرنا ہمارا بنیادی فرض ہے، سندھ سے بڑی تعداد میں دوستوں نے (ن) لیگ میں شمولیت اختیار کی، سندھ میں مسلم لیگ (ن) دوبارہ ایک طاقتور جماعت بننے جارہی ہے، سندھ سے بڑی تعداد میں لوگ ن لیگ میں شامل ہوئے۔

مسلم لیگ ن کے صدر کا کہنا تھا کہ نوازشریف پر اعتماد کرنے والوں کے شانہ بشانہ چلیں گے، نواز شریف پر اعتماد کرنے والوں کو ٹھیس نہیں پہنچائیں گے، الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشن سے متعلق فیکٹ کی بنیاد پرفیصلہ دیا تھا، 2018 میں آر ٹی ایس نے ن لیگ اور دیگر جماعتوں کا مینڈیٹ چھینا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب میں ہماری اکثریت تھی، آر ٹی ایس نے راتوں رات عوامی فیصلے کو چوری کیا، خیبرپختونخوا میں ایسے امیدوار الیکشن لڑرہے ہیں جن کی جج کے ساتھ رشتے داری ہے، پشاورہائیکورٹ کا فیصلہ الیکشن کمیشن کے اختیار پر حملے کے مترادف ہے۔

سابق وزیراعظم شہباز شریف نے یہ بھی کہا کہ انصاف کا تقاضہ یہ تھا کہ جج صاحب بینچ سے الگ ہوجاتے، ایسے جج کی تعیناتی ہوتی جس کی کسی امیدوار کے ساتھ تعلق داری نہ ہوتی، 2018 میں بدترین دھاندلی کے ذریعے پی ٹی آئی کو اقتدار دلوایا گیا، جعلی ووٹ ڈال کر دھاندلی کے ذریعے ہماری جیتی سیٹیں ہروائی گئیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج پوری قوم عدلیہ سے انصاف پر مبنی فیصلوں کی توقع کرتی ہے، ایسے فیصلوں جہاں سے طرف داری کی بو آتی ہے نہیں ہونے چاہیئے، ایسا تاثر آتا ہے کہ انصاف کے ترازو کو ایک لاڈلے کی طرف جھکایا جارہا ہے، ایک لاڈلے کو بیٹھا کر 4 سال حکومت کراکر معیشت کی تباہی کی گئی، لاڈلہ کون ہے، لاڈلہ وہ ہے جس کوعدالت میں کہا جاتا ہے گڈ ٹو سی یو۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ یقین دلاتا ہوں کہ نئے شامل ہونے والوں کے اعتماد کو کبھی ٹھیس نہیں پہنچائیں گے، 8 فروری کے انتخابات کے لیے ہم پوری طرح تیار ہیں، اتحادی حکومت نے دوست ملکوں کے ساتھ تعلقات کو بحال کیا، اتحادی حکومت نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، ریاست کو بچانا اولین ترجیح تھی، اب سیاست بھی بچالیں گے۔

صدر مسلم لیگ ن نے کہا کہ 9 مئی کو ملک میں بدترین جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کی گئی، عوام کے ووٹوں سے منتخب حکومت کو آئندہ کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کا موقع ملنا چاہیئے، جمہوریت کا نظام ہی عوام کے لیے قابل قبول ہے۔

شہباز شریف کراچی پہنچ گئے

اس سے قبل مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیراعظم شہبازشریف کراچی پہنچ گئے۔

شہبازشریف ایم کیوایم اور جی ڈی اے سے حتمی مشاورت کریں گے جبکہ ایم کیوایم اور جی ڈی اے سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ یا الیکشن اتحاد پر فیصلہ ہوگا۔

مسلم لیگ ن میں شامل ہونے والی شخصیات سے ملاقات بھی شیڈول ہے، الیکشن میں اپنے اور اتحادیوں کے امیدواروں پر صوبائی قیادت بریفنگ دے گی۔

دوسری جانب سابق وزیراعظم شہبازشریف کل صبح 10 بجے ایم کیو ایم کے مرکزبہادر آباد جائیں گے۔

ن لیگی وفد میں شامل احسن اقبال، مریم اورنگزیب،ایازصادق اورسعدرفیق بھی شہبازشریف کے ہمراہ ہوں گے۔

شہباز شریف کی زیر قیادت ن لیگی وفد خالد مقبول صدیقی، رابطہ کمیٹی سے ملاقات کرے گا، سیاسی اتحاد پر حتمی مشاورت کی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق دونوں جماعتوں میں اب تک سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہ ہوسکی، شہباز شریف کی پیر پگارا،جی ڈے اے رہنماؤں،ن لیگ سندھ اور کراچی کے عہدایدروں سے ملاقاتیں بھی شیڈول ہیں۔

شہباز شریف قومی اسمبلی کے حلقے این اے 242 سے کاغذات کی جانچ پڑتال کے لیے کل 3 بجے کیماڑی آر او آفس بھی جائیں گے۔

Read Comments