سرحد پارسے پاکستانی نوجوان کی محبت میں مبتلا ہوکر پاکستان آنے کے بعد شادی کرنے والی بھارتی خاتون انجو(اسلامی نام فاطمہ) جو بچوں سے ملاقات کیلئے بھارت گئی تھی، نے اب واپسی کا ارادہ بدل دیا ہے۔
35 سالہ انجونے نصراللہ سے شادی کے 5 ماہ بعد بھارت واپس جا کر اپنی 15 سالہ بیٹی اور چھ سالہ بیٹے سے ملاقات کی ہے۔
بھارتی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں انجو نے اپنی موجودہ زندگی اور منصوبوں پر روشنی ڈالی ہے۔
انجو نے انکشاف کیا کہ وہ فی الحال دہلی میں کرائے کے مکان میں رہ رہی ہیں اور یہاں نئی نوکری کی تلاش کر رہی ہیں۔
بھیلواڑہ سے تعلق رکھنے والی انجو کی نصراللہ سے ملاقات سوشل میڈیا کے ذریعے ہوئی تھی جس کے بعد انہوں نے پاکستان میں ان سے شادی کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
انجو کے مطابق وہ فی الحال دہلی میں ہی اپنے بچوں کے ساتھ رہنے کے بارے میں سوچ رہی ہیں۔
انجو نے کہا کہ ’میں اپنے بچوں کے لیے بھارت واپس آئی ہوں اور آخر کار میں ان سے ملی ہوں۔ میرے دونوں بچے خوش ہیں اور ہم ایک ساتھ اچھا وقت گزار رہے ہیں‘۔
انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ان کے شوہر نصر اللہ جلد ہی بھارت آنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ انجو نے کہا کہ نصراللہ نے مجھے پاکستان دکھایا اور میں بھی اسے بھارت دکھانا چاہتی ہوں۔
اروند کے ساتھ طلاق کے معاملے پر انجو نے کہا کہ وہ فی الحال اپنے بچوں کے ساتھ وقت گزارنے میں مصروف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’مزید قانونی کارروائی بعد میں کی جائے گی، میرے سبھی دستاویزات بھیلواڑہ میں میرے پتے پر ہیں۔ اس لیے مجھے بھیلواڑہ جانا پڑے گا۔ تاہم فی الحال میں اپنا پورا وقت اپنے بچوں کے لیے وقف کرنا چاہتی ہوں‘۔
اس سے قبل سوشل میڈیا پر یہ خبر وائرل تھی کہ انجو کے بچوں نے ان سے ملنے سے انکار کر دیا تھا۔
راجستھان کے ضلع بھیواڑی سے تعلق رکھنے والی شادی شدہ انجو نے پاکستان آنے سے قبل اپنے بھارتی شوہر اروند کو بتایا تھا کہ وہ کچھ دن کے لیے جے پور جا رہی ہے۔
تاہم، بعد میں ان کے شوہر کو میڈیا کے ذریعے پتہ چلا کہ وہ فیس بُک پر دوستی کے بعد محبت میں مبتلا ہو کر پاکستان پہنچ چکی ہے جہاں اس نے اسلام قبول کرنے کے بعد نصر اللہ سے نکاح کیا۔