تیزی سے سمندر برد ہوتے ہوئے چھوٹے سے ملک ٹوالو نے آسٹریلوی سے معاہدہ کیا ہے جس کے تحت اس کے تمام باشندوں کو اگلے 40 برس کے دوران آسٹریلیا منتقل کردیا جائے گا۔
ٹوالو کا رقبہ 10 مربع میل ہے۔ یہ بحرالکاہل میں آسٹریلیا اور ہوائی کے درمیان واقع ہے۔ اس کی آبادی 11 ہزار ہے۔ اس کے دارالحکومت کا نام فانا فوٹی ہے۔
تیزی سے سمندر برد ہوتے ہوئے ٹوالو کے بارے میں ماہرین کا خیال ہے کہ اس کے تمام باشندوں کی آسٹریلیا منتقلی سے پہلے ہی یہ جزیرہ رہنے کے قابل نہیں رہے گا۔
جب سمندر پرجوش ہوتا ہے تب بلند لہریں اِس جزیرے کے بیشتر مقامات کو لپیٹ میں لیتی ہیں اور اس کے باشندوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
آسٹریلیا منتقل ہونے کے سوا اس جزیرے کے باشندوں کے پاس کوئی چارہ نہیں۔ اسی صورت اِن کی زندگی بچ سکتی ہے مگر بہت سوں کو یہ سوچ کر الجھن محسوس ہو رہی ہے کہ وہ اپنی آبائی زمین پر نہیں رہ سکیں گے جس میں ان کے بزرگوں کی ہڈیاں دفن ہیں۔ اس سے بھی بڑھ کر یہ تصور سوہانِ روح ہے کہ ان کا ملک وجود ہی کھو بیٹھے گا۔
حال ہی میں دبئی میں ماحول سے متعلق عالمی کانفرنس کے دوران ٹوالو کے وزیر اعظم کازیا ناٹانو نے اپنے ملک کی خستہ حالت کے بارے میں عالمی برادری کو تفصیل سے بتایا تھا۔
ٹوالو کے وزیر اعظم کی طرف سے جزیرے کے وجود کو لاحق خطرات سے متعلق تفصیلات منظر عام پر آنے کے بعد گفت و شنید کے ذریعے فیصلہ کیا گیا کہ ٹوالو کے تمام باشندوں کو چار عشروں کے دوران مرحلہ وار آسٹریلیا میں بسایا جائے گا۔ آسٹریلیا ہر سال ٹوالو کے 260 باشندوں کا خیر مقدم کرے گا۔
ٹوالو جیسی ہی صورتِ حال کا بحرِ ہند کے ملک مالدیپ کو بھی سامنا ہے جس کی زمین تیزی سے سمندر برد ہوتی جارہی ہے۔ مالدیپ سیکڑوں چھوٹے جزیروں پر مشتمل ہے جن کی غالب اکثریت غیر آباد ہے۔