اسرائیل نے بیک وقت کئی اسلامی ممالک کے خلاف جنگ چھیڑنے کی دھمکی دے دی. اسرائیلی وزیر دفاع یوآئو گیلنٹ نے منگل کو پارلیمنٹ (کنیسیٹ) میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک غزہ، لبنان، شام، عراق، یمن، ایران اور غرب اردن کی طرف سے حملے کی زد میں ہے۔
یوآئو گیلنٹ کا کہنا تھا کہ اس وقت اسرائیل کئی محاذوں پر لڑ رہا ہے۔ انہوں نے مشرقِ وسطیٰ میں وسیع البنیاد فوجی کارروائیوں کا عندیہ دیا جبکہ غزہ میں جاری لڑائی علاقائی سطح پر کشیدگی کو ہوا دیتی دکھائی دے رہی ہے۔ انہوں نے وضاحت کیے بغیر بتایا کہ ہم نے ان 6 محاذوں پر جوابی کارروائیاں کی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ کے مختلف حصوں میں ایرانی حمایت یافتہ عسکریت پسند گروپوں نے اسرائیل اور امریکہ کی فوجی تنصیبات پر حملے ہیںَ۔
واضح رہے کہ حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کے جواب میں اسرائیلی فوجی کاررروائیوں میں اب تک 20 ہزار 600 سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ 55 ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں جبکہ فلسطینی علاقوں کی 23 لاکھ کی آبادی کا 85 فیصد حصہ گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہے۔
غزہ کے 41 کلومیٹر لمبے اور 12 کلومیٹر چوڑے علاقے میں دسمبر کے شروع میں سات روزہ جنگ بندی ختم ہو جانے پر لڑائی نے شدت اختیار کرلی تھی۔ اسرائیلی حملوں میں فلسطینیوں کی شہادت کا سلسلہ جاری ہے۔ غزہ میں وزارتِ صحت نے منگل کو بتایا کہ چوبیس گھنٹوں میں مزید 241 فلسطینی شہید اور 382 زخمی ہوئے ہیں۔ ان میں 70 فیصد خواتین اور بچے ہیں۔
اسرائیلی وزیر دفاع کا یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب حماس اور اسرائیلی فوج کے درمیان جاری جنگ اسرائیل اور غزہ کی حدود سے باہر نکلتی دکھائی دے رہی ہے۔
دوسری طرف بحیرہ احمر میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا نے تجارتی جہازوں پر حملے تیز کردیئے ہیں۔ حوثیوں نے ایک کنٹینر شپ پر حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے جبکہ اسرائیل پر بھی ڈرون حملے کی کوشش کی گئی ہے۔
امریکا نے بحییرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر حوثی ملیشیا کے بڑھتے ہوئے حملوں کے پیش نظر تیل اور مال بردار جہازوں کا سفر محفوظ بنانے کے لیے 12 سے زائد ممالک پر مشتمل اتحادی فوج تشکیل دی ہے۔ امریکہ نے عراق میں حزب اللہ کے چند ٹھکانوں کو بھی نشانہ بنایا ہے۔
غزہ میں جاری لڑائی اب نئے محاذ تلاش کر رہی ہے۔ بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں گزشتہ روز اسرائیلی سفارت خانے کے نزدیک دھماکا ہوا۔ بھارت اور اسرائیل کے افسران اس واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ دھماکے مقام سے انتقام کی دھمکی والا خط بھی ملا ہے۔ دھماکے میں ملوث ہونے کے شبہے میں 2 افراد کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔
اسرائیل کے وزیر اعظم بینامین نیتن یاہو نے امریکا اور یورپ کی طرف سے دبائو ڈالے جانے پر بھی لڑائی روکنے کا عندیہ نہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ مقاصد اور اہداف کے حصول تک جنگ رکھی جائے گی۔