بھارتی ریاست اتر پردیش کے ایک ہندو لیڈر نے کہا ہے کہ ہندو دھرم کے بارے میں ان کے ریمارکس کو خواہ مخواہ اچھالا جارہا ہے۔
سوامی پرساد موریہ کا تعلق سماج وادی پارٹی ہے جو سوشلزم کے نظریے کی حامل ہے۔ پارٹی کے صدر اکھیلیش یادو نے پارٹی کے سرکردہ رہنما سوامی پرساد موریہ کو ہندو دھرم سے متعلق کوئی بھی متنازع بیان دینے سے روکا تھا تاہم موریہ نے ان کی ہدایت پر عمل نہیں کیا۔
سوامی پرساد موریہ نے دو دن قبل کہا تھا کہ ہندو دھرم نام کا کوئی مذہب ہے ہی نہیں۔ یہ محض دھوکا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ انہوں نے کوئی انوکھی بات نہیں کہی۔ بھارت میں ہندوئوں کے سب سے بڑے نجات دہندہ کی حیثیت سے خود کو متعارف کرانے والے وزیر اعظم نریندر مودی بھی کہہ چکے ہیں کہ ہندو مت کسی دھرم کا نہیں بلکہ بھارت کی حدود میں پائی جانے والی طرزِ زندگی کا نام ہے۔
واضح رہے کہ انتہا پسند ہندوئوں کی سب سے بڑی تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت بھی بارہا کہہ چکے ہیں کہ ہندو دھوم دراصل بھارت میں ہزاروں سال سے چلی آرہی طرزِ حیات، طرزِ فکر اور رسوم و رواج کے مجوعے کا نام ہے۔
سوامی پرساد موریہ کا کہنا ہے کہ نام نہاد ہندو دھرم کو باضابطہ مذہب کے طور پر تسلیم نہ کرنے والوں میں ملک کے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لعل نہرو بھی شامل ہیں۔ نہرو نے کئی مواقع پر کہا اور لکھا کہ ہندو جو کچھ کرتے ہیں وہ مذہب نہیں بلکہ محض طرزِ زندگی ہے۔ اپنی آپ بیتی میں انہوں نے کہا کہ ہندو مت یا ہندو دھرم دراصل بھارت کی حدود میں پائی اور اپنائی جانے والی طرزِ حیات کا نام ہے۔