عدالت نے بیوی کے ساتھ غیرفطری انداز میں ازدواجی تعلقات قائم کرنے والے شوہر کو 9 سال قید بامشقت کی سزا سنادی، جب کہ خاتون پر تشدد کے الزام میں ساس، سسر اور نند کو بھی قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔
بھارتی ریاست چھتیس گڑھ کی ایک عدالت میں خاتون نے اپنے شوہر نمیش اگروال کے خلاف درخواست دائر کی، جس میں اس نے بتایا کہ اس کی شادی 2007 میں ہوئی تھی اور شوہر کی جانب سے ابتدا سے ہی تشدد کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا، مجھے ذہنی و جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، اور متعدد بار غیر فطری انداز سے تعلقات پر مجبور کیا گیا۔
متاثرہ خاتوں نے الزام عائد کیا کہ ملزم نمیش اگروال اور اس کے گھر والوں نے منگنی کے بعد سے ہی مالی تنگی کا رونا شروع کردیا اور رقم کا مطالبہ کرنا شروع کردیا، جب کہ شادی کے بعد معاملہ مزید بڑھ گیا اور ملزم، اس کے والد والدہ اور بہن نے تشدد کا نشانہ بنایا۔
متاثرہ خاتون نے دعویٰ کیا کہ اُس کے والد نے لڑکے والوں کو منگنی کے بعد سے مختلف مواقع پر 3 کروڑ 5 لاکھ روپے جہیز کے طور پر دیے، لیکن ملزم اور اس کے گھروالے 10 کروڑ روپے اور بی ایم ڈبلیو کار کا مطالبہ کررہے تھے، اور مانگ پوری نہ ہونے پر تشدد کا نشانہ بنایا جاتا تھا۔
خاتون کے مطابق ان کے ہاں ایک بیٹی کی پیدائش بھی ہوئی، تاہم وہ 2016 میں شوہر کا گھر چھوڑ کر میکے آگئی اور شوہر اور سسرال والوں کے خلاف مقدمہ درج کروایا۔
عدالت نے بیوی کے ساتھ غیر فطری انداز میں تعلقات قائم کرنے کا جرم ثابت ہونے پر شوہر کو 9 سال قید بامشقت اور 10 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنادی، جب کہ بیوی پر حملہ کرنے اور اسے تشدد کا نشانہ بنانے کے الزامات کے تحت شوہر کو مزید ایک سال قید اور ایک ہزار روپے جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔
فیصلے کے بعد شوہر نمیش اگروال کو گرفتار کرکے جیل منتقل کردیا گیا۔
متاثرہ خاتون کے وکیل نیرج چوبے کے مطابق عدالت نے خاتون پر تشدد اور ہراساں کرنے کے الزامات میں ساس اور سسر کو بھی 10 ماہ قید کی سزا سنائی ہے، جب کہ خاتون کی بھابھی کو 6 ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے۔