Aaj Logo

شائع 26 دسمبر 2023 08:57pm

مرد مظلوم ہوتے ہیں یا خواتین، جذبات سے کھیلنے کا ذمہ دار کون ؟

نفسیاتی اور ریلشن شپ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ میاں بیوی کے رشتے کو کامیاب بنانے کے لئے ایک دوسرے کو سمجھنا ضروری ہے، جو بھی مسائل ہوں انھیں بات چیت سے حل کیا جائے۔ عادتیں بچپن سے بنتی ہیں جو بڑے ہونے تک ساتھ چلتی ہیں۔

آج نیوز کے پروگرام ”آج صبح“ میں عنوان رکھا گیا کہ مرد حضرات زیادہ (Emotional Abuse) کا شکار ہوتے ہیں یا خواتین۔ اس عنوان پر بات چیت کیلئے ریلیشن شپ کوچ ڈاکٹر ثناء راشد، ماہر نفسیات عائشہ اسماعیل اور موٹی ویشنل اسپیکر علی عباس کو مدعو کیا گیا۔

میزبان سدرہ اقبال کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے ماہر نفسیات عائشہ اسماعیل نے کہا کہ جذباتی طور پر زیادتی کا تناسب دیکھا جائے تو خواتین، مردوں کو زیادہ جذباتی زیادتی (بلیک میل) کرنے کی کوشش کرتی ہیں، جس کی وجہ یہ ہے کہ خواتین توجہ چاہتی ہیں، وہ سمجھتی ہیں کہ اس طرح ان کی بات سنی جاتی ہے۔

ریلیشن شپ کوچ ڈاکٹر ثناء راشد کا کہنا تھا کہ میاں بیوی کے رشتے کو کامیاب بنانے کے لئے ایک دوسرے کو سمجھنا ضروری ہے، عادتیں بچپن سے ہی بن رہی ہوتی ہیں، عادتوں کو بہتر بنایا جاسکتا ہے، ہر کام میانہ روی یا اعتدال میں ہونا چاہیے شدت نہیں ہونی چاہیے۔

انھوں نے مزید کہا کہ شوہر ہو یا اہلیہ دونوں کو اپنی اصلاح پہلے کرنی چاہیے نہ کے اپنے شریک حیات کو ٹھیک کرنے کی کوشش کریں۔ دیکھا گیا ہے کہ مرد کی جانب سے میکے جانے سے منع کرنے یا زیادہ جانے پر پابندیوں سے جھگڑا ہوتا ہے اور تعلقات میں خلل پڑتا ہے، میاں بیوی میں جو بھی مسائل ہوں انھیں ایک دوسرے کو بتانا چاہیے اور تمام معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہیے۔

موٹی ویشنل اسپیکر علی عباس نے کہا کہ اگر زیادتی کی بات کی جائے تو یہ چار طرح کی ہوتی ہے ایک جذباتی دوسرا ذہنی، تیسرا جسمانی اور چوتھی جنسی زیادتی ہوتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ میاں بیوی میں سے کسی کو یہ خدشہ لاحق ہوجائے کہ شریک حیات اسے چھوڑ دے گا تو مسئلے پیدا ہوتے ہیں، شادی سے پہلے تو سب ٹھیک ہوتا ہے بعد میں حالات و واقعات تبدیل ہوجاتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ عادتیں بچپن سے بنتی ہیں جو بڑے ہونے تک ساتھ چلتی ہیں، میاں بیوی کو بچوں کے سامنے لڑائی جھگڑا یا اونچی آواز سے بات نہیں کرنی چاہیے، کیونکہ اس کے اثرات بچوں پر پڑتے ہیں اور ان کی شخصیت خراب ہوتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ والدین کو چاہیے کہ ہٹلر نہ بنیں بلکہ بچوں کی پرورش پیار محبت سے کریں کیونکہ اگر بچہ بچپن میں آپ سے ڈرے گا اور اپنی بات آپ کو نہیں بتائے گا بلکہ چھپائے گا تو اس میں احساس کمتری پیدا ہوگی جو دیگر مسائل کا سبب بنے گی۔

Read Comments