نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے خیبر پختونخوا کے مالی مسائل فوری طور پر حل کرنے کی ہدایت کر تے ہوئے کہا کہ اس صوبے کے عوام نے دہشت گردی کے خلاف لازوال قربانیاں دی ہیں۔
دوسری جانب نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت خیبر پختونخوا کے امور پر اہم جائزہ اجلاس ہوا۔
نگراں وزیراعظم نے کہا کہ کہا کہ خیبر پختونخوا کے نئے ضم شدہ اضلاع کی ترقی ،فلاح و بہبود اور خوشحالی کے لئے وفاقی حکومت محدود وسائل کے باوجود خیبر پختونخوا حکومت کو ہر ممکن مدد فراہم کرے گی، خیبر پختونخوا کے مسائل سے پوری طرح سے آگاہ ہیں اور خیبر پختونخوا کی حکومت اور عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔
انوار الحق کاکڑ نے خیبر پختونخوا کے مالی مسائل فوری طور پر حل کرنے کی ہدایت کر تے ہوئے کہا کہ اس صوبے کے عوام نے دہشت گردی کے خلاف لازوال قربانیاں دی ہیں۔
نگراں وزیر اعظم نے صوبے کے مالی وسائل حل کرنے کے لیے ایک سیکریٹیریل کمیٹی بنانے کی ہدایت کی جو کہ اس حوالے سے حکمت عملی ترتیب دے گی، کمیٹی نیٹ ہائیڈل پرافٹس اور تیل و گیس کی رائلٹی کی ادائیگی کے حوالے سے سفارشات مرتب کرے گی۔
کمیٹی کی سربراہی وفاقی سیکرٹری خزانہ کریں گے جبکہ دیگر ممبران میں وفاقی سیکرٹری منصوبہ بندی، وفاقی سیکرٹری آبی وسائل اور وفاقی سیکرٹری پیٹرولیم شامل ہوں گے۔
نگراں وزیراعظم نے خیبر میڈیکل کالج پشاور اور ایوب میڈیکل کالج ایبٹ آباد کو یونیورسٹی کا درجہ دینے کا کام تیز کرنے کی بھی ہدایت کی۔
انہوں نے کہا کہ نگران حکومت نے پچھلے چار مہینوں میں ہر شعبے میں اصلاحات متعارف کروائی ہیں جن کا فائدہ ملک و قوم اور آئندہ آنے والی منتخب حکومت کو ہو گا۔
اجلاس میں نگراں وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر، نگران وفاقی وزیر توانائی محمد علی ، نگران وفاقی وزیر قانون و آبی وسائل احمد عرفان اسلم ، نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا جسٹس ریٹائرڈ ارشد حسین شاہ ، نگران صوبائی وزیر خزانہ احمد رسول بنگش، نگران صوبائی وزیر برائے نئے ضم شدہ اضلاع عامر عبداللہ ، چئیر مین ایف بی آر ، چئیر مین واپڈا اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔
نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ بلوچستان کے عوام کی فلاح و بہبود اور خوشحالی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، خضدار کراچی دو رویہ شاہراہ کی تعمیر کے لئے معاملات کو تیزی سے آگے بڑھایا جائے، پہاڑی نالوں سے آنے والے پانی کو استعمال میں لانے کے لئے چیک ڈیمز بنائے جائیں۔
منگل کو نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت بلوچستان کے امور پر اہم جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں نگراں وزیر اعلیٰ بلوچستان علی مردان ڈومکی، نگراں وزیر تعلیم بلوچستان ڈاکٹر قادر بلوچ، چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر نے نگراں حکومت بلوچستان کی نمائندگی کی جبکہ نگراں وفاقی حکومت کی جانب سے نگراں وفاقی وزیر منصوبہ بندی سمیع سعید، نگران وفاقی وزیر قانون و آبی وسائل احمد عرفان اسلم اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے اجلاس میں شرکت کی۔
اجلاس کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے نگراں وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کی فلاح و بہبود اور خوشحالی حکومت کی اولین ترجیحات ہیں۔
انوار الحق کاکڑ نے ہدایت کی کہ بلوچستان کے تمام آبی منصوبوں میں کلائمیٹ ریزیلئنس اور کلائمیٹ فنانس کو ملحوظ خاطر رکھا جائے۔
نگراں وزیراعظم نے ہدایت کی کہ خضدار کراچی دو رویہ شاہراہ کی تعمیر کے لیے معاملات کو تیزی سے آگے بڑھایا جائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ خضدار کراچی دو رویہ شاہراہ کی تعمیر سے ملک کے مختلف علاقوں کو متبادل راہداری ملے گی اور رابطے آسان ہوں گے۔
نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے بلوچستان کی سرکاری جامعات کے مالی مسائل فی الفور حل کرنے کی بھی ہدایت کی۔
انہوں نے کچھی کینال منصوبے کے معاملات کے حوالے سے بین الصوبائی کمیٹی بنانے اور اس کمیٹی میں نگراں وفاقی وزیر منصوبہ بندی، پنجاب اور بلوچستان کے نگراں وزراء اعلیٰ کو شامل کرنے کی بھی ہدایت کی جبکہ کمیٹی کچھی کینال کی بحالی و توسیع کے حوالے سے تجاویز کو حتمی شکل دے گی۔
نگراں وزیراعظم نے پہاڑی نالوں سے آنے والے پانی کو استعمال میں لانے کے لیے چیک ڈیمز بنانے کی ہدایت بھی کی تاکہ کچھی کینال اور پیٹ فیڈر کو پہاڑی نالوں کے سیلابی پانی سے بچایا جاسکے۔
انوار الحق کاکڑ نے پاکستانی سمندری حدود میں مچھلیوں کے غیر قانونی شکار کی روک تھام کے لیے ٹرالرز پر ٹریکر سسٹم لگانے کی بھی ہدایت کی۔
نگراں وزیراعظم نے نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹر ویز پولیس کو نادرا کے ساتھ اشتراک سے گاڑیوں کی رجسٹریشن اور فٹنس کے حوالے سے مربوط نظام لانے کی ہدایت کی۔
اجلاس کو چیف سیکرٹری بلوچستان کی جانب سے صوبے کے مختلف منصوبوں پر بریفنگ دی گئی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ بلوچستان حکومت صوبے میں صاف اور شفاف انتخابات کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھا رہی ہے اور اس حوالے سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی تمام تر ہدایات پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔
اجلاس کو بلوچستان کے لیے ٹیکس اور نان ٹیکس محصولات بڑھانے کے حوالے حکمت عملی پر بھی بریفنگ دی گئی جبکہ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ ٹیکس ریونیو کلیکشن سسٹم کی ڈیجیٹائزیشن پر کا کام کیا جا رہا ہے۔
اجلاس کو کان کنی کو صنعت کا درجہ دینے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر بھی بریفنگ دی گئی۔
اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ ضلع کوئٹہ میں کان کنوں کے لیے ریسکیو 1122 کا خصوصی مرکز قائم کیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں اجلاس کو بتایا گیا کہ بلوچستان میں موٹر ویز، قومی و صوبائی شاہراہوں پر سفر محفوظ بنانے کے لیے گاڑیوں کی ٹیسٹنگ کا مربوط نظام متعارف کرایا جا رہا ہے، بلوچستان حکومت وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر پاکستانی سمندری حدود میں مچھلیوں کے غیر قانونی شکار کے خلاف اقدامات کر رہی ہے۔
اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ انتظامی شفافیت بڑھانے کے لیے بلوچستان کے تمام سرکاری ملازمین کے ڈیٹا کی نادرا سے تصدیق کی جا رہی ہے۔