فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے خبردار کیا ہے کہ انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والوں کو بینک اکاؤنٹس منجمند ہونے اور بین الاقوامی سفر پر پابندی کے نتائج کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے ٹیکس بیس (بی ٹی بی) کے سربراہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ ایف بی آر نے نان فائلرز کی رجسٹریشن کے لیے کاروباری اور کمرشل یونٹس کا ملک گیر سروے شروع کر دیا ہے۔
محمد آصف نے کہا کہ نان فائلرز کو جرمانے، سہولیات اور بینک اکاؤنٹس کی معطلی، ہوائی اڈوں پر ان کی نقل و حرکت کو محدود کرنے جیسے نتائج سے بچنے کے لئے قریبی ٹیکس آفس میں اپنا اندراج کروانا ہوگا۔
سربراہ بی ٹی بی نے کہا کہ ایف بی آر پورے ملک میں پھیلے ہوئے اپنے فیلڈ فارمیشنز کے ذریعے سروے کرنے اور جاری کاروباری اور تجارتی سرگرمیوں کے حوالے سے معلومات جمع کر رہا ہے، جو بہت جلد ویب سائٹ پر دستیاب ہوں گی۔
ایک دستاویز میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان کی آبادی 24 کروڑ ہے، جس میں تقریبا 50 لاکھ افراد ٹیکس نظام میں اپنا اندراج کرایا اور سال 2022 میں اپنی آمدنی کے گوشوارے جمع کرائے، جو انتہائی محدود تعداد ہے۔
پاکستان کو اپنے مالیاتی منظرنامے میں ایک بڑے چیلنج کا سامنا ہے جس میں بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری، ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب خطرناک حد تک کم اور ٹیکس فائلرز کی ناکافی تعداد شامل ہے۔ ملک کی آمدنی میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے، جس کے نتیجے میں اہم عوامی خدمات اور اہم سماجی و اقتصادی ترقیاتی اقدامات کے لئے ناکافی فنڈنگ ہوتی ہے۔
سربراہ بی ٹی بی کا کہنا تھا کہ ملک کی مالیاتی بنیاد کو مضبوط بنانے کے لئے ٹیکس بیس کو وسیع کرنے کی اشد ضرورت ہے، تمام حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے ایف بی آر نے ٹیکس بیس کو وسیع کرنے کے لئے ملک گیر مہم کا آغاز کردیا ہے، جس میں تمام اہل افراد اور قابل ٹیکس آمدنی حاصل کرنے والوں کو ٹیکس نظام میں رجسٹرڈ ہونے اور اپنی آمدنی کے گوشوارے جمع کرانے کا ہدف بنایا گیا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق رواں سال کے دوران ملک کے ریگولر ٹیکس دہندگان میں 15 لاکھ نئے ٹیکس دہندگان شامل ہوں گے۔
ڈائریکٹر بی ٹی بی نے کہا کہ ایف بی آر نے تھرڈ پارٹی ڈیٹا کے حصول کے ذریعے ان افراد کی لاکھوں مالی ٹرانزیکشنز کا ڈیٹا اکٹھا کیا ہے جو اب بھی ٹیکس نیٹ سے باہر ہیں۔ یہ معلومات ایف بی آر کی ویب سائٹ www.fbr.gov.pk پر دستیاب ہیں، جس پر کوئی بھی فرد سادہ طریقہ کار کے ذریعے اپنا اندراج کروا سکتا ہے اور گزشتہ چند سالوں کے دوران کیے گئے مختلف لین دین کی جانچ کر سکتا ہے۔
یہ معلومات وقتا فوقتا اپ ڈیٹ کی جاتی ہیں۔ یہ تمام متعلقہ افراد کے علم میں بھی ہے کہ ایف بی آر کے پاس تقریبا تمام افراد کا ڈیٹا موجود ہے جو انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کے اہل ہیں، یہ صرف چند ہفتوں اور دنوں کی بات ہے کہ عدم تعمیل کرنے والے تمام افراد کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔
محمد آصف نے مزید کہا کہ تمام ٹیکس نادہندگان کو چاہئے وہ موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے قریبی ٹیکس آفس جائیں اورجرمانے، سہولیات منقطع ہونے، بینک اکاؤنٹس کی معطلی اور بیرون ملک ان کی نقل و حرکت کو محدود کرنے جیسے نتائج سے بچنے کے لئے اپنا اندراج کرائیں۔