انڈونیشیا میں چینی فنڈ سے چلنے والے نکل پروسیسنگ پلانٹ میں دھماکا ہوا ہے، جس کے نتیجے میں 12 افراد ہلاک جبکہ 39 زخمی ہو گئے ہیں۔
فرانسیسی خبررساں ادارے ”اے ایف پی“ کے مطابق مورووالی انڈسٹریل پارک کے ایک اہلکار ڈیڈی کرنیاوان نے میڈیا کو بتایا کہ مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے پانچ بجے پی ٹی انڈونیشیا سنگشن سٹینلیس سٹیل کے ایک پلانٹ میں دھماکا ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ دھماکا ایک بھٹی پر مرمت کے کام کے دوران اس وقت ہوا جب ایک آتش گیر مائع بھڑکا اور اس کے بعد ہونے والے دھماکے سے قریبی آکسیجن ٹینک بھی پھٹ گئے۔
ڈیڈی کرنیاوان نے مزید بتایا کہ متاثرین کی موجودہ تعداد 51 ہے، جس میں سے 39 افراد معمولی اور شدید زخمی ہیں جن کا فی الحال طبی علاج کیا جا رہا ہے۔
مرنے والوں میں 5 چینی ملازمین بھی شامل ہیں۔
کمپلیکس کے ترجمان ڈیڈی کرنیاوان نے کہا کہ ہلاک ہونے والوں میں سات انڈونیشی اور پانچ غیر ملکی کارکن شامل ہیں۔
تاہم، روئٹرز کا کہنا ہے کہ مرنے والے پانچ غیر ملکیوں کا تعلق چین سے تھا۔
صنعتی پارک چلانے والی فرم نے کہا ہے کہ وہ اس آفت سے ”بہت غمزدہ“ ہیں اور کہا کہ متعدد شناخت شدہ متاثرین کی باقیات کو گھر پہنچا دیا گیا ہے۔
یہ جزیرہ معدنیات سے مالا مال ملک کی نکل کی پیداوار کا مرکز ہے، نکل ایک بنیادی دھات ہے جو الیکٹرک گاڑیوں کی بیٹریوں اور سٹینلیس سٹیل کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
جنوری میں، اسی صنعتی پارک میں نکل سمیلٹنگ پلانٹ میں ایک چینی شہری سمیت دو مزدور، حفاظتی حالات اور تنخواہوں کے خلاف احتجاج کے دوران ہنگامہ آرائی کے بعد مارے گئے تھے۔