معروف ٹی وی میزبان صابر شاکر نے دعویٰ کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے رہنما بلال ورک پولیس کے تشدد سے زخمی ہو گئے ہیں۔ پی ٹی آئی کے کئی ٹوئٹر اکاؤنٹس نے اسں معاملے کو پارٹی امیداوروں کو کاغذات نامزدگی جمع کرانے سے روکنے سے جوڑا۔
تاہم نواز لیگ کے حامیوں نے بلال ورک کے حادثہ میں زخمی ہونے کا دعویٰ کیا ہے اور ’ثبوت‘ بھی پیش کیے ہیں۔
صابر شاکر نے اپنے ٹوئٹ میں بلال ورک کی ایک تصویر شئیر کی جس میں انہیں زخمی دیکھا جاسکتا ہے۔
صابر شاکر نے تصویر کے ساتھ لکھا، ’سابق رکن قامی اسمبلی بلال ورک، جرم پاکستان تحریک انصاف سے تعلق، بڑا جرم کاغذات نامزدگی جمع کرانا‘۔
ترجمان پی ٹی آئی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’پی ٹی آئی کے سابق ایم این اے بلال ورک کو پنجاب پولیس نے اس وقت وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جب وہ کاغذات نامزدگی جمع کرانے گئے تھے۔ ان کے بھائی کو اغوا کر لیا گیا ہے۔‘
ترجمان پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا کہ ’پنجاب پولیس کوئی مقدمہ درج نہیں کر رہی اور بلال ورک کو کھلے عام کہہ دیا ہے کہ ”وہ“ قانون سے بالاتر ہیں۔ کیا یہ ’لیول پلئنگ فیلڈ‘ ہے؟ پی ٹی آئی کے امیدواروں پر وحشیانہ تشدد کیا جا رہا ہے، ان کے گھروں پر چڑھائی کی جا رہی ہے، توڑ پھوڑ کی جا رہی ہے اور انہیں کھلم کھلا دھمکیاں دی جا رہی ہیں کہ وہ الیکشن نہ لڑیں۔‘
ٹی وی میزبان اور پی ٹی آئی کے اس دعوے کے بعد کچھ سوشل میڈیا صارفین نے جوابی دعویٰ کیا کہ بلال ورک کی یہ تصویر 2018 میں ان کے حادثے کا شکار ہونے کے بعد لی گئی تھی۔
آخر کار بلال ورک کی اہلیہ نے اس تمام بحث کا اختتام تشدد نے تردید کرکے کیا۔
بلال ورک کی اہلیہ عائشہ نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ ’مجھے (بلال ورک کی خیریت کے حوالے سے) میسجز اور کالز موصول ہورہی ہیں، لہٰذا یہ واضح کرنا چاہتی ہوں کہ میرے شوہر چوہدری بلال احمد ورک بالکل ٹھیک ہیں‘۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ’سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی تمام افواہیں جھوٹی اور سراسر غلط ہیں، خاص طور پر ان کی زخمی آنکھ والی تصویر‘۔
بلال ورک کی اہلیہ نے واضح کیا کہ ’چند ہفتے قبل یہ حادثہ ہوا تھا اور حامد لطیف ہسپتال لاہور سے آنکھ کا معمولی آپریشن ہوا اور اب وہ مکمل صحت یاب ہوگئے ہیں، الحمدللہ‘۔