جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیرپاؤ نے کہا ہے کہ عام انتخابات میں نگراں حکومتوں کو سیکیورٹی پر توجہ دینی ہوگی، سیکیورٹی خدشات کے باعث ٹرین آؤٹ کم ہوسکتا ہے، خیبرپختونخوا میں تین سے چار جماعتیں مل کر حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہوں گی۔
آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سربراہ جمہوری وطن پارٹی آفتاب شیرپاؤنے کہا کہ نگراں حکومت کو سیکیورٹی پر توجہ دینی پڑی گی، سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے ٹرن آؤٹ کم ہوسکتا ہے، نگراں حکومتوں کو الیکشن کے دن خصوصی انتظامات کرنے ہوں گے۔
آفتاب شیرپاؤ نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں سیکورٹی صورتحال مخدوش ہیں، الیکشن سے متعلق لوگ تذبذب کا شکار تھے، اب لوگوں کو یقین ہوگیا کہ الیکش ہو رہے ہیں، انتخابات میں پنجاب کا لیڈنگ رول ہے، ن لیگ کو پنجاب میں زیادہ سیٹیں ملتی ہیں تو ان کی حکومت بنے گی۔
جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لیے مختلف پارٹیوں کےساتھ رابطوں میں ہیں، پی ٹی آئی نے ہمیشہ غیرآئینی اور غیرقانونی کام کیے، کل کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی ختم ہوچکی ہے، پی ٹی آئی اب انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتی، پی ٹی آئی کے رہنما کسی اور پارٹی میں ضم ہوسکتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پرویزخٹک اب پی ٹی آئی کے ووٹ توڑیں گے، خیبرپختونخوا میں 3 سے 4 جماعتیں مل کرحکومت بنائیں گی۔
مسلم لیگ ن کے رہنما خرم دستگیر نے آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعتوں میں اختلافات سیاست کا حصہ ہوتے ہیں، ٹکٹوں کی تقسیم کے بعد اختلافات ختم ہوجائیں گے۔
خرم دستگیر نے کہا کہ نوازشریف نے تمام امیدواروں کا انٹرویو خود کیا ہے، ٹکٹوں کی تقسیم پر اختلافات قدرتی عمل ہے، بڑی جماعتوں میں ٹکٹوں کی تقسیم میں مشکلات آتی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتیں بہترین نتائج کے لیے فیصلے کرتی ہیں، استحکام پاکستان پارٹی سے سیٹ ایڈجسمنٹ پر خاص پیش رفت نہیں ہوئی۔
اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر نے پروگرام ”روبرو“ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے انٹراپارٹی الیکشن پہلے کیوں نہیں کرائے، پی ٹی آئی اپنی غلطیوں کی وجہ سے یہاں پہنچی ہے، پی ٹی آئی آئین اور قانون کو تسلیم نہیں کرتی۔
نوید قمر کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتیں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی کوشش کرتی ہیں، سندھ میں پیپلزپارٹی کے خلاف ہمیشہ اتحاد بنتے ہیں، ایم کیوایم اپنے مضبوط حلقے ن لیگ کو تو نہیں دے سکتی۔