سابق وائس چیئرمین پاکستان تحریک انصاف شاہ محمود قریشی کی صاحبزادی مہر بانو نے کہا ہے کہ جتنے گواہ آئے ان کے بیانات عجلت میں رکارڈ کئے گئےاوپن ٹرائل میں پک اینڈ چوز نہیں ہوسکتا، مرضی کے صحافی اندر گئے، ایف آئی اے کے اسپیشل پراسکیوٹر شاہ خاور نے کہا ہے کہ استغاثہ کے 28 گواہان ہیں 2 کا بیان اور جرح ہو چکی ہے، سائفر کیس میں سپریم کورٹ نے تکنیکی بنیادوں پر ضمانت دی، سپریم کورٹ نے واضح کیا کہ ضمانت کے اثرات ٹرائل پر نہیں ہوں گے۔
سائفر کیس میں ایف آئی اے پراسیکیوٹرز شاہ خاور اور ذوالفقار عباس نقوی نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کی اور ایڈووکیٹ شاہ خاور نے کہا کہ استغاثہ کے 28 گواہان ہیں، 2 کا بیان اور جرح ہو چکی ہے، آج 12 گواہان کے ابتدائی بیانات قلمبند کرا دیے ہیں، سائفر کیس کی سماعت منگل ہو گئی،جس پر وکلاء صفائی جرح کریں گے، استغاثہ نے شہادت مکمل کرلی ہے، 3 گواہان کو ترک کروا دیا گیا ہے، 25 گواہوں میں سے 2 پر جرح مکمل ہے، باقی گواہان پر جرح کا حق وکلاء صفائی کو حاصل ہے، ملزمان کی ضمانت تکینیکی بنیادوں پر دی ہے، ہائیکورٹ نے بھی کہا تھا کہ جہاں جہاں پر پبلک کو بٹھانے کی ضرورت ہو شامل کرلیا جائے۔
شاہ خاو رکا مزید کہنا تھا کہ جہاں عدالت سمجھے گی کہ بہت حساس چیزیں آگئی ہے وہاں ان کیمرا ٹرائل ہو سکتا ہے، وکلاء صفائی تمام گواہان کے بیانات کی کاپی حاصل کرکے تیاری کریں گے، سائفر کی ماسٹر کاپی ملنے کی بات ٹرائل کے دوران کرنا مناسب نہیں، ضابطہ فوجداری کے مطابق ملزمان کی موجودگی میں شہادت قلمبند کرائی گئی، ملزمان کا حق دفاع اور جرح کا حق محفوظ ہے۔
ذوالفقار عباس نقوی نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہمارا کیس 5 تھری اے ہے، جس کی سزا عمر قید ہے، عدالت نے کہا کہ ٹرائل میں رخنہ ائے تو سرکارعدالت سے رجوع کر سکتی ہے، آج کمرہ عدالت میں میڈیا کی موجودگی پر اعتراض بلاوجہ تھا، آج جتنی شہادت ہوئی ہے اس سے مطمئن ہے کہ وہ 5تھری اے بی سی کی حد میں آتے ہیں، منگل کو جرح کا دن مقرر ہے، اگر ملزمان کے وکلاء حق جرح استعمال نہیں کرتے تو اس حوالے سے بھی قانون موجود ہے۔
سابق وائس چیئرمین پاکستان تحریک انصاف و سابق وفاقی وزیر شاہ محمود قریشی کی صاحبزادی مہر بانو نے اڈیالہ جیل کے باہرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہمارے وکلاء کے لیے چھاپے پڑ رہے ہیں، تصدیق شدہ کاپی ملنے کے بعد جی الیون گئے تو وہاں تالے لگے ہوئے تھے، اب عدالت آج کا فیصلہ لکھوا رہی ہے، شاہ محمود قریشی کی رہائی آج نہیں ہو سکے گی، روبکار نہیں تیار ہوئی، آج کی تاریخ کے بارے میں معلومات نہیں تھی، وکلاء، ملزمان اور جیل انتظامیہ کو کورٹ پروسیڈنگ کا علم نہیں تھا، اطلاع نہ ہونے پر ہمارے وکلاء نہیں پہنچ سکے، گزشتہ روز جج صاحب کی طبعیت خرابی کے باعث سماعت نہیں ہوئی، جو ہو رہا ہے اس سے فیئر ٹرائل کا لینا دینا نہیں ہے، جو گواہیاں ریکارڈ ہوئیں وہ ہمارے وکلاء کی غیر موجودگی میں ریکارڈ کروائی گئیں۔
مہر بانو قریشی نے کہا کہ جتنے گواہ آئے ان کے بیانات اجلت میں ریکارڈ کیے گئے، شروع میں ملزمان بھی موجود نہیں تھے، آج 8 گھنٹے تک ٹرائل ہوا، ہمارے اور ملزمان کے پہنچنے سے قبل شہادت ریکارڈ ہورہی تھی، اوپن ٹرائل میں پک اینڈ چوز نہیں ہو سکتا، اپنی مرضی کے صحافی اندر لے جاتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اوپن ٹرائل کی درخواست پر 28دسمبر کو ہائیکورٹ میں سماعت ہے، 4 ماہ سے ایک شخص قید تنہائی میں پابند سلاسل ہے، اس کی کس کیس میں نظر بندی کریں گے، اب تو بلا بھی چھین لیا ہے لیکن ان کی راتوں کہ نیند پھر بھی چھینی ہوئی ہے۔
عدالتیں بلے کا نشان بحال کرائیں گی، میں بدستور پارٹی چیئرمین ہوں،بیرسٹر گوہر
عمران، قریشی کی رہائی اصلی انتخابات کو یقینی بنائے گی، ضمانت کاتفصیلی فیصلہ
سائفر کیس: اعظم خان اور اسد مجید سمیت اہم گواہوں کے بیانقلمبند