آفیشل سیکریٹ ایکٹ خصوصی عدالت کی اڈیالہ جیل میں سائفر کیس میں سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان اور سابق سیکرٹری خارجہ اسد مجید سمیت کئی اہم گواہوں نے اپنے بیانات قلمبند کروا دیے۔
اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کا اوپن ٹرائل جاری ہے، جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے سائفر کیس کا اڈیالہ جیل میں اوپن ٹرائل کیا، استغاثہ کے 22 گواہان اڈیالہ جیل پہنچے۔
اس موقع پر سابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو کمرہ عدلت میں لایا گیا جبکہ ملزمان کے اہلخانہ، وکلاء سمیت صحافیوں بھی سماعت میں موجود تھے۔
جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین کے روبرو اہم گواہوں اعظم خان اور اسد مجید نے اپنے بیانات قلمبند کروائے۔
سماعت کے دوران سیکرٹری وزارت داخلہ آفتاب احمد خان، سابقہ ایگزیکٹو مجسٹریٹ آوید ارشاد، اسسٹنٹ سائفر آپریشن نعمان اور سابق سیکرٹری خارجہ سہیل محمود نے بھی اپنے بیانات قلمبند کروائے۔
گواہوں کے بیان قلمبند ہونے کے دوران سابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان، شاہ محمود قریشی اور پی ٹی آئی وکلاء نوٹ لیتے رہے۔
قبل ازیں سماعت شروع ہونے سے قبل استغاثہ کے 22 گواہان اڈیالہ جیل پہنچے تھے، جن میں اعظم خان، سہیل محمود، اسد مجید ، ہدایت اللہ ،محمد اشفاق، عدالت اللہ باطینی، حسیب گوہر، نادر خان، شمعون عباس، فرخ عباس، ایوب چوہدری،آفتاب اکبر درانی ، عدنان ارشد، شجاعت، افضل، جاوید، عبدالجبار ، عبید ارشاد بھٹی، فیصل نیاز، نعمان اللہ، ساجدمحمود اور محمد نعمان شامل ہیں۔
یاد رہے گزشتہ روز سپریم کورٹ نے سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی ضمانت کا چار صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔ جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلے سے اتفاق کرتے ہوئے پانچ صفحات پر مشتمل علیحدہ نوٹ بھی لکھا۔
عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی ضمانت کا فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا جنہوں نے لکھا کہ فیصلے میں دی گئی آبزرویشنز ٹرائل کو متاثر نہیں کریں گی اور اگر بانی پی ٹی آئی ضمانت کا غلط استعمال کریں تو ٹرائل کورٹ اسے منسوخ کر سکتی ہے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے سیکشن 5(3) بی کے جرم کا ارتکاب ہونے کے شواہد نہیں اور ملزمان کے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے جرم کے ارتکاب کے لیے مزید انکوائری کے حوالے مناسب شواہد ہیں، مزید تحقیقات کا فیصلہ ٹرائل کورٹ شواہد کا جائزہ لینے کے بعد ہی کر سکتی ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے اضافی نوٹ میں کہا کہ ملزمان پر جس جرم کے ارتکاب کا الزام ہے وہ ریپ، بچوں سے زیادہ، قتل عام سمیت ان جرائم کے ضمرے میں نہیں آتا ج سے معاشرے کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقات مکمل ہو چکی ہیں اور ٹرائل ابھی جاری ہے جبکہ ٹرائل کا پورا انحصار دستاویزی ثبوتوں پر ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے لکھا کہ درخواست گزاروں کی قید سے کچھ خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہوں گے جبکہ اب کی ضمانت پر رہائی سے حقیقی معنوں میں انتخابات کا انعقاد یقینی بنایا جا سکتا ہے لہٰذا ان کی بیل کی درخواست مسترد کرنے کی کوئی وجہ نہیں۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے سائفر کیس میں سابق و زیر اعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرلی تھی۔