اسلام آباد ہائیکورٹ نے آڈیو لیک کیس کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا ہے، جس میں انکشاف ہوا ہے کہ آئی ایس آئی کے پاس سوشل میڈیا پر معلومات جاری کرنے کے سورس کے تعین کی صلاحیت موجود نہیں۔
بشریٰ بی بی اور لطیف کھوسہ آڈیو لیک کے خلاف درخواست زیر سماعت ہے، جس کی گزشتہ سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کیا گیا۔
اپریل میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے نجم الثاقب کی پنجاب اسمبلی کے حلقہ 137 سے پی ٹی آئی کا ٹکٹ لینے والے ابوذر سے گفتگو کی مبینہ آڈیو لیک ہوئی تھی۔ اسی طرح بشریٰ بی بی کی اپنے وکیل لطیف کھوسہ کے ساتھ کی گئی گفتگو کی آڈیو لیک ہوئی تھی۔
جسٹس بابر ستار کی جانب سے جاری عدالتی حکم نامے میں سوال اٹھائے گئے کہ آڈیو ٹیپ کیسے ہوئی؟ کس نے لیک کی؟ اکاؤنٹ ہولڈرکون ہے؟
عدالت نے ڈی جی آئی بی کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا اور کہا کہ آئی بی ان سوالات پر تحقیقات کرکے تفصیلی رپورٹ عدالت میں جمع کرائے۔
تحریری حکم نامے کے مطابق عدالت کو بتایا گیا کہ آئی ایس آئی کے پاس سوشل میڈیا پر معلومات جاری کرنے کے سورس کا تعین کرنے کی صلاحیت موجود نہیں۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ آئی بی انکوائری کرکے سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور شیئر کرنے والوں کا تعین کرے اور تین ہفتے میں رپورٹ جمع کرائے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے لکھا کہ ڈی جی آئی بی آئندہ سماعت پرذاتی حیثیت میں پیش ہوں اور بتائیں شہریوں کی سرویلنس کون کرسکتا ہے۔
تحریری حکم نامے میں سوال اٹھایا گیا کہ کیا ریاستِ پاکستان کے پاس غیرقانونی سرویلنس کوروکنے کی صلاحیت ہے؟