امریکی ریاست واشنگٹن میں ایک جیوری نے سیاہ فام باشندے مینوئل ایلس کے قتل کے الزام سے تینوں سفید فام پولیس افسران کو بری کردیا۔
ان تینوں پولیس افسران نے 2020 میں ٹیکوما کے علاقے میں مینوئل ایلس کو پکڑ کر تشدد کا نشانہ بنایا اور بعد میں زمین پر الٹا لٹادیا جبکہ وہ کہتا رہا کہ اس سے سانس نہیں لیا جارہا۔
40 سالہ میتھیو کولنز، 38 سالہ کرسٹوفر برینک اور 34 سالہ ٹموتھی رینکائن پر قتل کا مقدمہ چلایا گیا تھا۔ جیوری کا کہنا ہے کہ تینوں پولیس افسران پر قتل کا الزام کسی بھی زاویے سے ثابت نہیں ہوا۔
ایلس فیملی کے وکیل میتھیو ایرکس نے کہا کہ یہ بتانا بہت مشکل ہے کہ اس فیصلے سے مینوئل ایلس کی فیملی اور کمیونٹی کو کس قدر دکھ پہنچا ہے۔ ایک ای میل میں میتھیو ایرکسن نے امریکی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ یہ کیس اس لیے بھی کمزور پڑگیا کہ وکلائے دفاع کو ”مینی“ کا ماضی کھنگالنے اور اس کی سابق طرزِ عمل سامنے لاکر مقدمے کی کارروائی پر اثر انداز ہونے کی اجازت دی گئی۔ واضح رہے کہ مینی کو 2015 اور 2019 میں گرفتار کیا گیا تھا۔
مینی کی ہلاکت پر امریکا بھر میں شدید احتجاج ہوا تھا۔ سیاہ فام باشندوں کے ساتھ ساتھ سفید فام باشندوں نے بھی اس قتل کی مذمت کی تھی اور متعلقہ پولیس افسران کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔
مینویل ایلس کے قتل کے تینوں ملزموں کی بریت پر دی واشنگٹن کولیشن فار پولیس اکائونٹیبلٹی نے کہا کہ اس فیصلے سے پتا چلتا ہے کہ ہمارا نظامِ انصاف سسٹم ٹوٹ پھوٹ چکا ہے۔