بجلی، گیس اور ڈالر کی قیمت میں اضافے جبکہ خام مال کی کمی کے باعث ادویات کی تیاری میں 30 سے 40 فیصد تک کمی ہوگئی۔
ادویات کی قلت اور قیمتوں میں ہوشربا اضافے کی وجہ سے کراچی میں قائم ہول سیل میڈیسن مارکیٹ میں دکاندار فارغ بیٹھے نظر آنے لگے۔ ہول سیلرز کے مطابق زیابیطس اور دماغی بیماریوں کی ادویات کی شدید قلت ہے۔
فارما سیکٹر کے ماہر حنیف اجاری کا کہنا ہے کہ ڈالر مہنگا ہے، لاگت پیداوار بڑھ چکی ہے جب کہ خام مال کےلئے ایل سیز کھولنا مشکل ہے اس لیے ادویات کی پیداوار کیسے برقرار رکھی جا سکتی ہے۔
پاکستان میں ادویہ سازی کی صنعت اہم ترین برآمدی صنعتوں میں سے ایک ہے جو ملکی طلب کا 90 فیصد پورا کرتی ہے اور اس سیکٹر کی برآمدات کا حجم 23 کروڑ اسی لاکھ ڈالر ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
پاکستانی فارما انڈسٹری کو ادویہ سازی میں متعدد مسائل کا سامنا، حل کیاہے؟
جعلی اور مہنگی اسمگل شدہ ادویات پاکستان میں اصل کی جگہ لے رہی ہیں، پیپی ایم اے
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں دوا ساز کمپنیوں کی تنظیم ”پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن“ (پی پی ایم اے) نے نگراں وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ فوری طور پر 262 ادویات کی قیمتوں میں معقول اضافے کی اجازت دی جائے، بصورت دیگر ضروری ادویات کی مارکیٹ میں قلت کا خدشہ ہے۔