آسٹریلوی اوپننگ بیٹر عثمان خواجہ نے پاکستان کے خلاف پرتھ ٹیسٹ میں بازو پر سیاہ پٹی باندھنے کے خلاف آئی سی سی چارچ کو چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔
انٹرنیشنل کرکٹ میں سابق کھلاڑیوں، ان کے اہل خانہ یا دیگر اہم افراد کی موت کی یاد میں بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھنا عام بات ہے لیکن کرکٹرز کو اس کے لیے بورڈ اور آئی سی سی سے اجازت لینا ضروری ہوتی ہے۔
عثمان خواجہ پرتھ ٹیسٹ سے قبل ٹریننگ سیشن میں مخصوص جوتے پہن کر میدان میں اترے تھے جس پر لکھا تھا کہ ’تمام زندگیاں برابر ہیں‘ اور ’آزادی ایک انسانی حق ہے‘ تاکہ غزہ میں انسانی بحران کے بارے میں شعور اجاگر کیا جا سکے۔
مسلمان آسٹریلوی کھلاڑی پاکستان کے خلاف پہلے ٹیسٹ میں وہی چوتے پہننے کے خواہاں تھے تاہم کرکٹ کونسل کی جانب سے اجازت نہ ملنے پر وہ فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے بازو پر سیاہ پٹی باندھ کر اسٹیڈیم میں آئے تھے۔
میچ اختتام ہونے کے چند روز بعد آسٹریلوی کرکٹر کا فلسطینوں سے اظہار یکجہتی کیلئے سیاہ پٹی باندھنا آئی سی سی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا گیا اور کرکٹ کونسل نے اوپننگ بلے باز پر فرد جرم عائد کردی۔
اب عثمان خواجہ نے ٹیسٹ میچ کے دوران بازو پر سیاہ پٹی باندھنے پر آئی سی سی کی جانب سے فرد جرم عائد کیے جانے کے اقدام کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
ایک بیان میں عثمان خواجہ نے کہا کہ انہیں یقین نہیں کہ آئی سی سی اپنے قواعد و ضوابط پر مسلسل عمل درآمد کروا رہا ہے۔
آسٹریلوی بیٹر کا کہنا تھا کہ سیاہ پٹی ذاتی سوگ کے لیے تھی، میں نے کوئی قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی نہیں کی اور کبھی نہیں کہا کہ یہ کسی اور چیز کے لئے تھا، البتہ مخصوص جوتے ایک مختلف معاملہ تھا۔
عثمان خواجہ کا کہنا تھا کہ ایسے کھلاڑی جنہوں نے اپنے بلے پر اسٹیکر لگائے، اپنے جوتوں پر نام لگائے، ماضی میں آئی سی سی کی منظوری کے بغیر ہر طرح کے کام کیے لیکن کبھی ان کی سرزنش نہیں کی گئی۔