سپریم کورٹ نے سائفر کیس کی سماعت میں ریمارکس دیئے ہیں کہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی سمجھدار تھے وہ خود بچ گئے اور عمران خان کو پھنسا دیا، خود سائفر نہیں پڑھا اور سابق پی ٹی آئی چیئرمین کو کہا پڑھ دو۔
سپریم کورٹ میں سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی ،شاہ محمود کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی، قائمقام چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
دوران سماعت وکیل سلمان صفدر نے مؤقف اختیار کیا کہ سائفر کوڈز ہر ماہ تبدیل ہوتے ہیں، سائفر کا انگریزی ترجمہ متعلقہ لوگوں تک پہنچایا جاتا ہے۔
وکیل سلمان صفدر پریڈ گراونڈ میں 27 مارچ 2022 کے جلسے میں شاہ محمود قریشی کی تقریر پڑھ کر دی اور کہا کہ شاہ محمود قریشی نے تقریر میں کہا کہ بہت سے راز ہیں لیکن حلف کی وجہ سے پابند ہوں سامنے نہیں رکھ سکتا۔
قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود نے ریمارکس دیے کہ وزیرخارجہ خود سمجھدار تھا سمجھتا تھا کہ کیا بولنا ہے کیا نہیں، وزیر خارجہ نے سائفر کا کہا کہ بتا نہیں سکتا اور سابق چیٸرمین کو پھنسا دیا کہ آپ جانیں اور عمران جانے، شاہ محمود خود بچ گئے اور سابق چیٸرمین پی ٹی آٸی کو کہا کہ سائفرپڑھ دو۔
وکیل سلمان صدر نے کہا کہ چیٸرمین پی ٹی آٸی نے بھی پبلک سے کچھ شئیرنہیں کیا تھا، اگر سائفر پبلک ہو ہی چکا ہے تو پراسیکیوشن کو سائفر ٹرائل ان کیمرہ کیوں چاہیے۔
جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ کس بنیاد پرپراسیکیوشن سمجھتی ہے کہ ملزمان کوزیرحراست رکھنا ضروری ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ اعظم خان کے بیان میں واضح ہے کہ وزیراعظم کے پاس موجود دستاویز سائفر نہیں تھی۔
وکیل سلمان صفدر نے سابق سفیر اسد مجید کا بیان بھی پڑھ کر سنا دیا، اور سوال اٹھایا کہ اگر کچھ غلط نہیں ہوا تھا تو امریکی سفیر کو بلا کر احتجاج کیوں کیا گیا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا شاہ محمود قریشی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ جس پر شاہ محمود کے وکیل علی بخاری نے کہا کہ وہ آج کاغذات جمع کرائیں گے۔ جس پر جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ انتخابات میں حصہ لینا ہی ضمانت کیلئے اچھی بنیاد ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ ڈی کوڈ ہونے کے بعد بننے والا پیغام سائفرنہیں ہوسکتا، سائفرکا مطلب ہی کوڈڈ دستاویزہے، ڈی کوڈ ہونے کے بعد وہ سائفرنہیں رہتا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ کیا حکومت 1970 اور 1977 والے حالات چاہتی ہے، ہر دور میں سیاسی رہنمائوں کیساتھ ایسا کیوں ہوتا ہے، سابق وزیراعظم کے جیل سے باہرآنے سے کیا نقصان ہوگا، سابق وزیراعظم پر جرم ثابت نہیں ہوا وہ معصوم ہیں۔
عدالت نے سائفرکیس میں سابق چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود کی 10،10لاکھ کے ضمانتی مچلکوں کےعوض ضمانت منظور کرلی۔