چین کے بیشترعلاقے اس وقت شدید سردی کی لپیٹ میں ہیں۔ چالیس سال میں سردی کی شدید ترین لہر شنگھائی پہنچ گئی ہے۔
رگوں میں خون منجمد کردینے والی سردی سے عوام بے حد پریشان ہیں۔ ان کے گھر سے باہر قدم رکھنا مشکل ہوگیا ہے۔ ایک ہفتے سے جاری سردی کی لہر نے اب غیر معمولی شدت اختیار کی ہے۔ لاکھوں افراد گھروں تک محدودو ہوکر رہ گئے ہیں۔
شنگھائی چین کا مالیاتی مرکز ہے۔ وہاں شدید سردی کے باعث کاروباری سرگرمیاں معطل ہوکر رہ گئی ہیں۔ اس کے نتیجے میں ملک بھر میں اور بیرون ملک کاروباری معاملات بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
حکومت نے سردی سے نپٹنے میں شہریوں کو مدد دینے کی خاطر متعدد خصوصی اقدامات کیے ہیں۔ شدید برف باری کے دوران سڑکوں پر پھنس جانے والی گاڑیوں سے لوگوں کو نکالنے کے لیے امدادی کارکنوں کے اضافی دستے طلب کرلیے گئے ہیں۔
بہت سے چینیوں کا کہنا ہے وہ دستانے بھی پہنے ہوئے ہوں تو ایسا لگتا ہے جیسے ہاتھوں پر کچھ بھی نہیں پہن رکھا۔
ملک کے شمالی شہروں کے باشندوں کو شاید اگلے ہفتے سردی سے کسی حد تک نجات مل سکے گی۔
جمعرات کو شنگھائی کے نواح میں کم ترین درجہ حرارت منفی 4 تا 6 سینٹی گریڈ جبکہ شہرکے اندرونی علاقوں میں صفر سے تھوڑا نیچے رہا۔
سائبیریا سے آنے والی یخ بستہ ہوائوں کے باعث شمالی چین کے بعض صوبوں میں متعدد شہروں کا درجہ حرارت منفی 30 تک گرچکا ہے۔ مقامی حکومتیں عوام کو زیادہ سے زیادہ راحت پہنچانے کے لیے خصوصی اقدامات کر رہی ہیں۔