اسلام آباد پولیس نے بلوچستان میں لاپتہ افراد کے ورثاء سے اظہار یکجہتی مارچ کے اسلام آباد میں داخلے اور گرفتاریوں کے معاملے پر رپورٹ جاری کردی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ لانگ مارچ میں 250 افراد شریک تھے، جن میں 45 خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔
رپورٹ کے مطابق پولیس کی جانب سے مارچ کو گزشتہ شام 26 نمبر چونگی اسلام آباد کے داخلی راستے پر روکا گیا، پولیس افسران کی جانب سے مارچ کے شرکاء کو قانون ہاتھ میں نہ لینے کی اپیل کی گئی جو شرکاء نے مسترد کردی اور ریڈ زون کی طرف بڑھنے لگے۔
پولیس رپورٹ کے مطابق مارچ کے شرکاء رات گئے پریس کلب کے قریب پہنچے اور ریڈ زون میں جانے کی کوشش کی، شرکاء نے ہاتھوں میں ڈنڈے اور پتھر اٹھا رکھے تھے۔
رپورٹ کے مطابق ریڈ زون میں داخلے سے روکنے پر مارچ کے شرکاء نے پتھروں اور ڈنڈوں سے پولیس پر دھاوا بول دیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ مارچ میں امن و امان خراب کرنے پر 282 افراد کے خلاف تھانہ ترنول میں مقدمہ درج کیا گیا اور گرفتاریاں کی گئیں۔
پولیس کے مطابق مارچ کے شرکاء کے پتھراؤ سے تین پولیس افسران اور 14 مظاہرین معمولی زخمی ہوئے۔
اسلام آباد پولیس کے اے آئی جی آپریشن نے رپورٹ تیار کرکے سیکرٹری داخلہ اور چیف کمشنر اسلام آباد کو ارسال دی۔
اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی تمام سڑکیں ٹریفک کے لئے کھلی ہیں اور معمول کے مطابق ٹریفک رواں دواں ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اسلام آباد کیپیٹل پولیس وفاقی دارالحکومت میں کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لیے الرٹ ہے۔ پولیس کے چاق و چوبند دستے ریڈ زون سمیت دیگر علاقوں میں فرائض کی انجام دہی میں مصروف عمل ہیں۔