مصنوعی ذہانت کی مدد سے بہت سے دوسرے معاملات کی طرح یہ جاننا بھی ممکن ہوگیا ہے کہ کسی انسان کی موت کب واقع ہوگی۔ یہ دعویٰ ڈنمارک کے پروفیسرسیون لیہمین نے کیا ہے۔
ٹیکنیکل یونیورسٹی کے ماہر کا کہنا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی سے ملتا جلتا مصنوعی ذہانت کے ذریعے کام کرنے والا یہ ٹول بتاسکے گا کہ کوئی بھی انسان کب تک جیے گا۔
یہ ٹول 78 فیصد درستگی کے ساتھ موت کی پیش گوئی کرسکتا ہے، تفریحی مقاصد کے لیے بنائے جانے کے باعث اس کے تجزیے کو حتمی یا قطعی قرار نہیں دیا جاسکتا۔
مصنوعی ذہانت کا حامل life2vec نامی یہ آن لائن ٹول کسی بھی انسان کی زندگی کے مختلف پہلوئوں کا جائزہ لے کر اندازہ لگاسکتا ہے کہ وہ کب تک جی سکے گا۔ 2008 سے 2020 تک اس ٹول کو کم و بیش 60 لاکھ افراد پر آزمایا گیا اور اس نے 75 فیصد درستی کے ساتھ بتایا کہ کون کون کب تک زندہ رہ پائے گا۔
نیو یارک پوسٹ کی خبر کے مطابق محققین کی ٹیم کو امید ہے کہ کسی بھی شخص کی پرائیویسی کو مجروح کیے بغیر آن لائن کام کرنے والا یہ ٹول عمر کی طوالت کے حوالے سے کلیدی کردار ادا کرنے والے عوامل کی نشاندہی کرسکے گا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ بیشتر افراد یہ نہیں جاننا چاہتے کہ وہ کب تک جی سکیں گے۔
ممکنہ عرصہ حیات کا اندازہ لگانے کے لیے یہ ٹول آمدنی، پیشے، رہائش اور صحت سے متعلق معلومات کا تجزیہ کرتا ہے۔
چیٹ جی پی ٹی کی ٹیکنالوجی جاب اور فیشن سے متعلق سرچ کی بنیاد پر کام کرتی ہے جبکہ life2vec کی ٹیکنالوجی کسی بھی انسان کی شخصیت اور زندگی کے مختلف پہلوئوں کا جائزہ لے کر شخصی اوصاف، صحت، مزاج اور دیگر امور کے بارے میں رائے دیتی ہے۔ یہ ٹول اب تک عوام اور کاروباری اداروں کو میسر نہیں۔