گارڈن ٹاؤن میں سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس (ر) ثاقب نثار کے گھر پر گرنیڈ حملے میں ملوث مبینہ دہشت گردوں کی ویڈیو سامنے آئی ہے، واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا، جبکہ کالعدم تنظیم پر حملے کا شبہ ظاہر کیا گیا ہے۔
لاہور کے علاقے گارڈن ٹاؤن میں واقع سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے گھر پر گزشتہ رات نامعلوم افراد نے گرنیڈ حملہ کیا تھا، جس میں گھر پر تعینات دو پولیس اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔
واقعے میں ملوث مبینہ دہشت گردوں کی سی سی ٹی فوٹیج سامنے آگئی ہے، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ موٹر سائیکل پر سوار دو ملزمان ثاقب نثار کے گھر کی جانب جارہے ہیں، اور راستے میں گھروں کی جانب گھور رہے ہیں۔
فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ موٹر سائیکل پر سوار ایک ملزم اپنا منہ چھپانے کی کوشش کررہا ہے جب کہ دوسرے نے منہ پر ماسک لگا رکھا ہے۔
دوسری جانب سی ٹی ڈی پنجاب نے کانسٹیبل سجاد حسین کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا جس میں دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ حملہ کرنے والوں کا تعلق کسی کالعدم تنظیم سے لگتا ہے۔
ایف آئی آر متن کے مطابق گرنیڈ گھر کے گیراج اور صحن کے درمیان کھڑی گاڑی پر پھینکا گیا جس سے کانسٹیبل عامرعلی، خرم شہزاد اورسجاد حسین زخمی ہوئے جب کہ حملے سے دو گاڑیوں کے شیشے بھی ٹوٹے۔
دھماکے کے وقت سابق چیف جسٹس آف سپریم کورٹ ثاقب نثار گھر پر موجود تھے اور ان کے تمام فیملی ممبران بھی ان کے ہمراہ تھے۔
پولیس نے بتایاکہ ابتدائی معلومات کے مطابق موٹرسائیکل سوارملزمان کریکر پھینک کر فرار ہوئے۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ وہ دھماکے کے وقت اہل خانہ کے ہمراہ گھر کے اندر موجود تھے، زور دار دھماکے کی آواز سن کے باہر آیا، گرنیڈ سے میرے گھر کو نشانہ بنایا گیا۔
ثاقب نثار نے بتایا کہ گرنیڈ دھماکے سے 2 پولیس اہلکار زخمی ہوئے، لاہور پولیس موقع پر پہنچ گئی ہے اور تحقیقات جاری ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میرے گھر پر سی سی ٹی وی نہیں لگا، میں جب چیف جسٹس تھا اس وقت بھی سی سی ٹی وی نہیں لگائے تھے۔
واضح رہے میاں ثاقب نثار 31 دسمبر 2016 سے 17 جنوری 2019 تک چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے پر فائز رہے۔