حال ہی میں نگران وفاقی وزیر داخلہ کی عہدے سے مستفی ہو گیا پیپلز پارٹی میں شامل ہونے والی سیاسی رہنما سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ نگران وزیر رہنے کے باوجود وہ الیکشن لڑ سکتے ہیں یا نہیں اس کا فیصلہ عدالتیں کریں گی۔
آج نیوز کے پروگرام ’سپاٹ لائٹ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ وزارت داخلہ کے کسی ادارے کے پاس فون ٹیپنگ کی صلاحیت نہیں اس معاملے پر پارلیمنٹ میں بحث ہونی چاہیے۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ پہلےمیرا الیکشن لڑنے کاارادہ نہیں تھا،ریاست پاکستان کیلئےنگراں سیٹ اپ میں آیاتھا۔
انہوں نے کہا کہ میرےالیکشن لڑنےکافیصلہ عدالتیں کریں گی،قانون کےمطابق نگراں وزیرالیکشن نہیں لڑسکتا،میں اب نگراں وزیرنہیں،الیکشن لڑسکتاہوں،انتخابی شیڈول سےپہلےہی وزارت چھوڑدی تھی۔
پروگرام میں شرکت مسلم لیگ ن کے رانا احسان افضل نے کہا کہنگراں سیٹ اپ کا جھکاؤکسی طرف نہیں ہوناچاہئے، نگراں سیٹ اپ سےمستعفی ہوکرالیکشن لڑنامناسب نہیں۔
پی پی میں شمولیت کے حوالے سے سرفراز بگٹی نے کہا کہ میرےوالد صاحب بھی پیپلزپارٹی میں تھے،پارٹی چھوڑنےآصف زرداری نےمجھ سےرابطہ کیا۔
فوج ٹیپنگ پر سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ کاکوئی ادارہ ایسانہیں جوفون ٹیپ کرے، نہ ایف آئی اے کے پاس یہ صلاحیت ہے اور نہ ہی لا انفورسمنٹ ایجنسیوں یا پیراملٹری فورسز کے پاس ہے۔
انہوں نے کہا کہ سابقخاتون اول کافون کس نےٹیپ کیا؟بات ہوناچاہئے، الیکشن کے بعد پارلیمنٹ میں بحث کی جائے ، پاکستان ایک سیکورٹی اسٹیٹ ہے جس کے اپنے مسائل ہیں ۔
رانا احسان نے کہا کہ آڈیولیکس اورذرائع دونوں کی تحقیقات ہوناچاہئیں، سیکیورٹی کےخدشات سب کیلئےہیں۔
مسلم لیگ ن کی انتخابی حکمت عملی کے حوالے سے رانا احسان افضل کا کہنا تھا کہ ہمارےجےیوآئی کےساتھ بہترین تعلقات ہیں،جےیوآئی کےساتھ خیبرپختونخوامیں سیٹ ایڈجسمنٹ ممکن ہے، پنجاب میں ن اورق لیگ کی سیٹ ایڈجسمنٹ ہوچکی،استحکام پاکستان پارٹی سےمعاملات طےنہیں ہوئے۔