نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ کالعدم بی این اے کمانڈر سرفراز بنگلزئی کا ساتھیوں سمیت ہتھیار ڈالنا خوش آئند ہے، یہ خبر پاکستان اور بلوچستان دونوں کے لیے انہتائی مثبت ہے، ماضی میں گلزارامام شنبے کو بھی مرکزی دھارے میں لایا گیا، قومی ادارے عسکریت پسندی کے خاتمے کے لیے مربوط اقدامات کررہے ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس ( ٹوئٹر ) پر اپنے پیغام میں نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ امن واستحکام ہماری اولین ترجیح ہے، سرفراز بنگلزئی عرف مرید بلوچ ( بلوچ نیشنلسٹ آرمی کے سربراہ ) کا اپنے ساتھیوں اور خاندان کے افراد کے ہمراہ ہتھیار ڈالنا خوش آئند ہے، یہ خبر پاکستان اور بلوچستان دونوں کے لیے انہتائی مثبت ہے۔
نگراں وزیراعظم نے مزید کہا کہ ماضی قریب میں کالعدم بی این اے کے سابق کمانڈر گلزار امام شنبے کو گرفتار کرکے مرکزی دھارے میں شامل کیا گیا تھا۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ شمولیت کے ذریعے امن کا حصول ایک ایسی حکمت عملی ہے جس سے ہماری ریاست اور ادارے بہترین انداز سے کام لے رہے ہیں اور تنہا ہوجانے و الے جنگجوؤں کو پھر سے عام آدمی کی طرح معاشرے کا حصہ بنانے کے لیے فعال طریقے سے کام کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ اسٹریٹجک اقدام دیرپا امن، باہمی افہام و تفہیم، اور معاشروں کی تعمیر نو کی بنیاد بن رہا ہے۔
نگراں وزیراعظم نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ ہم سب مل جل کر اپنی آنے والی نسلوں کے لیے پرامن اور محفوظ مستقبل کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔
انوار الحق کاکڑ کا یہ بھی کہنا تھا کہ میں قانون نافذ کرنےو الے اداروں اور خفیہ ایجنسیوں ، بالخصوص آئی ایس آئی کی کوششوں کو سراہتا ہوں جس نے اس پیچیدہ آپریشن کی منصوبہ بندی کی اور اسے ممکن بنایا۔
نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ ریاست کا نظام آئین و قانون کے مطابق چلتا ہے، قانون ہاتھ میں لینے والوں کو نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
غلام اسحاق خان انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے طلباء و طالبات سے گفتگو کرتے ہوئے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ کوئی گروہ کسی کو جیل میں نہیں ڈال سکتا، ریاست کا نظام آئین و قانون کے مطابق چلتا ہے، ہمیں قانون کو ہاتھ میں نہیں لینا چاہیئے، ریاست قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف آئین کے مطابق اقدام کرتی ہے۔
نگراں وزیراعظم نے کہا کہ ریاستی اقدامات کیوں اٹھائے گئے یہ سوال غلط ہے، قانون ہاتھ میں لینے والوں کو نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا، ریاستی اداروں پر حملہ ہر ملک میں جرم ہے، کچھ لوگ سیاسی احتجاج چاہتے ہیں، سیاسی رویوں پر بات نہیں کرنا چاہتے، معاشرے کے مختلف طبقوں میں تصادم غلط ہے۔
انوار الحق کاکڑ نے مزید کہا کہ معیاری مذاکرے مثبت سوچ اور رحجان کو پروان چڑھاتے ہیں، جمہوریت مختلف مدارج طے کرتے ہوئے آگے بڑھ رہی ہے، جمہوریت اور حکومت کا جائزہ کارکردگی کی بنیاد پر ہونا چاہیئے، دنیا میں پارلیمانی نظام نے بتدریج طاقت حاصل کی۔