بلوچستان کے 70 فراریوں نے قومی دھارے میں شمولیت کا اعلان کردیا ہے۔
نگراں صوبائی وزیر اطلاعات جان اچکزئی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلوچ نیشنلسٹ آرمی (بی این اے) کے سابق کمانڈر سرفراز احمد بنگلزئی نے کہا کہ میں کالعدم بی ایل اے سے علیحدگی کا اعلان کررہا ہوں۔
سرفراز احمد بنگلزئی نے کہا کہ میں بلوچستان میں محکمہ خوراک میں ملازم رہا، میرے پاس گھر، گاڑی اور سب کچھ تھا، لیکن میں 2009 میں چند لوگوں کے بہکاوے میں آگیا۔
سابق بی این اے کمانڈر نے کہا کہ میں نے قومیت کے نام پر بہت سی کارروائیاں کیں، لیکن جب میں نے نام نہاد لیڈروں کو عیش کرتے دیکھا تو مجھے پتا چل گیا کہ یہ لوگ ملک دشمن ہیں۔
سرفراز احمد بنگلزئی کا کہنا تھا کہ 2014 میں 155معصوم شہریوں کو قتل کیا گیا، بھارت سے پیسے لیکر اپنے ہی لوگوں کا خون بہایا جارہا ہے، کالعدم تنظیم اپنے مقاصد کے لئے خواتین کا استعمال کر رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کالعدم بی این اے کمانڈرز کو افغانستان میں بنگلے اور گاڑیاں دی گئیں۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ نقصان دونوں طرف ہوا ہے، جن لوگوں کے گھر والے مارے گئے، جنہیں تکالیف پہنچی ہیں، میں ان سے معافی کا طلب گار ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ اور بھی کافی لوگ قومی دھارے میں شامل ہونے کیلئے تیار ہیں، ریاست اس کیلئے پالیسی بنائے، وہ واپس آکر اپنی قوم اور سرزمین کی خدمت کرنا چاہتے ہیں۔
سرفراز بنگلزئی نے کہا کہ میں بلوچوں سے اپیل کروں گا کہ خود کو اس تحریک سے الگ کریں، ہمیں احساس ہوا کہ ہمارے لیڈر اپنی ذات اور عیش کے لیے سب کچھ کر رہے تھے، یہ لوگ صرف بیرونی ایجنڈے پر کام کررہے ہیں۔
اس موقعے پر صوبائی وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے کہا کہ غلط فہمیاں اور دوریاں ختم ہونی چاہئیں، ساتھ ہی انہوں نے مطالبہ کیا کہ ناراض بلوچوں کو قومی دھارے میں شامل کیا جائے۔
جان اچکزئی کا کہنا تھا کہ نگراں وزیراعظم اور آرمی چیف نے اس معاملے پر دن رات کام کیا ہے، گلزار امام شنبے نے مذاکرات کا راستہ ہموار کیا، ہم اس بات پر متفق ہوئے کہ ناراض بلوچوں کے مسائل حل کئے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت بلوچستان میں حالات خراب کرنے کی کوشش کررہا ہے، دشمن ہماری دھرتی کو جلانا چاہتا ہے، بھارت کا سب سے بڑا ہدف بلوچستان ہے۔