لاکھوں یورو کا نایاب افریقی ماسک صرف 150 یورو میں فروخت کرنے والا معمر جوڑا ڈیلر کے خلاف مقدمہ ہار گیا۔
عمر رسیدہ جوڑے نے ایک سیکنڈ ہینڈ ڈیلر کو 150 یورو میں ایک ماسک فروخت کیا، جو بعد میں نیلامی کے دوران 42 لاکھ یورو میں فروخت ہوا۔
عدالت نے پایا کہ ماسک کے اصل مالکان ایک ریٹائرڈ 88 سالہ کورٹ کلرک اور ان کی 81 سالہ بیوی نے ایک سیکنڈ ہینڈ ڈیلر کو خود بلایا تھا تاکہ وہ ان فضول چیزوں سے چھٹکارا حاصل کر سکیں جو انہوں نے کافی عرصے سے سنبھال کر رکھی ہوئی تھیں۔
ان بظاہر بیکار چیزوں میں افریقہ کے ایک سابق نوآبادیاتی گورنر کے دادا کا لکڑی کا بنا ہوا ماسک بھی تھا، جسے بزرگ جوڑے نے 150 یورو میں نیزے، ختنہ کرنے والی چاقو، دھونکنی اور آلات موسیقی کے ساتھ فروخت کیا۔
مارچ 2022 میں مونٹ پیلیئر (فرانس کے جنوب) میں ہونے والی نیلامی میں، یہ ’انتہائی نایاب 19 ویں صدی کا ماسک، گیبون میں فینگ لوگوں کی ایک خفیہ سوسائٹی کا استحقاق‘ پایا گیا، اس طرح کے ماسک دنیا میں صرف ایک درجن ہی باقی رہ گئے تھے۔
اس ماسک کو اخراجات کو چھوڑ کر 4.2 ملین یورو میں فروخت کیا گیا۔
اس کے بعد بزرگ جوڑے نے عدالت سے رجوع کیا اور ماسک کی فروخت منسوخ کرنے کی استدعا کی۔
جوڑے کا دعویٰ تھا کہ انہیں اس ماسک کی اصل قیمت معلوم نہیں تھی، اور یہ بھی دعویٰ کیا کہ ڈیلر نے انہیں دھوکہ دیا کیونکہ وہ ’ماسک کی اصل قیمت سے واقف تھا‘۔
تاہم، ڈیلر نے اس بات سے انکار کیا کہ اسے اس کے قیمتی ہونے کا علم تھا اور اس نے جوڑے کو تین لاکھ یورو کی پیشکش کر کے خیر سگالی کا مظاہرہ کیا، جو ماسک کی ابتدا میں لگنے والی قیمت تھی۔ تاہم جوڑے نے اس آفر کو مسترد کرتے ہوئے عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کیا۔
ڈیلر نے جوڑے کی جانب مقدمہ دائر کرنے کے بعد تین لاکھ یورو دینے کی اپنی پیشکش واپس لے لی تھی۔
اب منگل کو فرانسیسی عدالت فیصلہ دیا کہ کوئی دھوکہ نہیں ہوا ۔