پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے ایک ہفتے پرمحیط دورہ امریکا کے آخری مرحلے میں امریکی اسکالرز اور خارجہ پالیسی کے ماہرین سے ملاقاتیں کیں۔
اجلاس میں جنوبی ایشیا میں علاقائی سلامتی کی صورتحال اور پاکستان میں معاشی استحکام پر تبادلہ خیال کیا گیا، جس کے بارے میں کچھ شرکا کا خیال تھا کہ یہ ملک میں سیاسی استحکام اور سلامتی سے منسلک ہے۔
آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے پیر 18 دسمبر کو فلوریڈا کے شہر ٹمپا میں امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) کے ہیڈکوارٹرزکا دورہ کیا اورکمانڈر جنرل مائیکل ایرک کوریلا سے ملاقات کی۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے مشترکہ مفادات بالخصوص علاقائی سلامتی کے امور میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ مذاکرات میں مشترکہ تربیت کے مواقع پر توجہ مرکوز کی گئی اور سینٹ کام اور پاک فوج کے درمیان تربیتی روابط کو بڑھانے کی ضرورت کا اعادہ کیا گیا۔
آرمی چیف نے ٹمپا میں قیام کے دوران سینٹ کام جوائنٹ آپریشنز سینٹر کا بھی دورہ کیا۔
وہ نیویارک سے ٹامپا پہنچے جہاں انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات کی اور بھارت کے زیر انتظام کشمیر اور غزہ کی صورتحال پر بات چیت کی۔
گزشتہ ہفتے واشنگٹن کے دورے کے دوران آرمی چیف نے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور وزیر دفاع لائیڈ جے آسٹن سمیت متعدد اعلیٰ امریکی فوجی اور سویلین حکام سے ملاقاتیں کیں۔
پینٹاگون میں ان کی مصروفیات نے علاقائی سلامتی اور دفاعی تعاون میں امریکہ اور پاکستان کی شراکت داری کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
پیر کو ایک پریس بریفنگ میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میٹ ملر نے آرمی چیف کے دورے کے بارے میں بات کرتے ہوئے امریکہ اور پاکستان کے درمیان دیرینہ اتحاد کو اجاگر کیا۔
آرمی چیف سے ملنے سرکردہ پاکستانی امریکن شخصیات دور دراز علاقوں سے پہنچیں، انگریزی اخبار
میٹ ملر نے نشاندہی کی کہ پاکستان ایک اہم غیر نیٹو اتحادی اور نیٹو شراکت دار ہے، جو واشنگٹن کے لیے ملک کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔ ملر نے مزید کہا کہ واشنگٹن میں جنرل منیر کی بات چیت ”علاقائی سلامتی کے اقدامات اور دفاعی تعاون کو مضبوط بنانے“ پر مرکوز تھی۔
بریفنگ پاکستان کی داخلی سیاست کے بارے میں سوالات بھی کیے گئے جس پر ملر نے پاکستان میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کی حمایت کے امریکی عزم پر زور دیا۔
انہوں نے پاکستانی عوام کی جانب سے منتخب کردہ رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کے امریکی موقف کا اعادہ کیا جبکہ سیاسی جماعتوں کے درمیان کسی کا ساتھ دینے سے گریز کیا۔
سرکاری سفارتی مصروفیات کے علاوہ جنرل منیر نے پاکستانی سفارت خانے کی جانب سے دیے گئے کمیونٹی ڈنر کے دوران امریکہ میں مقیم پاکستانیوں کے لیے ایک دلکش پیغام بھی پیش کیا۔
سرمایہ کاروں، پیشہ ور افراد اور ماہرین تعلیم سمیت مختلف پس منظر سے تعلق رکھنے والے شرکاء نے آرمی چیف کے ساتھ کھلی اور کھل کر بات چیت کی۔
جنرل منیر کے دورہ امریکا سے نہ صرف سفارتی تعلقات مضبوط ہوئے ہیں بلکہ پاکستانی تارکین وطن کے ساتھ مثبت روابط کو بھی فروغ ملا ہے۔
سرمایہ کاری کے لیے سلامتی پر زور اور تارکین وطن کے بارے میں ان کے حوصلہ افزا الفاظ اس دورے کے کثیر الجہتی نقطہ نظر کو اجاگر کرتے ہیں، جس میں سفارتی اور کمیونٹی رسائی کی کوششوں کو یکجا کیا گیا ہے۔
اتوار10 دسمبر کو اسلام آباد سے روانہ ہونے والے جنرل منیر برطانیہ میں دو دن گزارنے کے بعد منگل کی سہ پہر واشنگٹن پہنچے تھے۔ برطانیہ میں ان کی مصروفیات کی تفصیلات عام نہیں کی گئیں کیونکہ یہ بظاہرایک نجی دورہ تھا۔
واضح رہے کہ پاک فوج کی کمان سنبھالنے کے بعد سے یہ جنرل عاصم منیر کا پہلا دورہ امریکا ہے۔
جنرل سید عاصم منیر نے 29 نومبر 2022 کو پاکستان کے 17ویں آرمی چیف کا منصب سنبھالا تھا