سرکاری دفاتر میں چائے بسکٹ اور گاڑیوں کی خریداری سے متعلق اخراجات کم کرنے کے فیصلے وزیراعظم کی منظوری کے منتظر ہیں۔
فنانس ڈویژن کی دستاویزات میں انکشاف کیا گیا کہ رواں مالی سال 24-2023 کے لیے کفایت شعاری کے نئے اقدامات جاری اخراجات پر قابو پانے کے لیے منظوری کے لیے وزیراعظم کو پیش کیے جا رہے ہیں۔
دستاویزات میں کہا گیا کہ پائیدار سامان اور گاڑیوں کی خریداری پر پابندی جیسے اقدامات اب بھی رائج ہیں اور ان پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔
گزشتہ مالی سال وفاقی کابینہ نے ماضی کے برعکس اخراجات میں کمی کرتے ہوئے عوام کے پیسے کے معقول استعمال کو یقینی بنانے کے لیے پائیدار اشیاء، گاڑیوں کی خریداری اور وفاقی حکومت کی وزارتوں، ڈویژنزاور محکموں کی جانب سے نئی آسامیوں کی تخلیق پر پابندی عائد کی تھی۔
حکومت نے سالانہ بجٹ میں 15 فیصد کٹوتی، سرکاری اجلاسوں میں صرف چائے اور بسکٹ پیش کرنا یا صرف سرکاری تقریبات کی صورت میں سنگل ڈش کھانا پیش کرنا، بیرون ملک علاج پر پابندی، فرنیچر کی خریداری، سفری اخراجات سے بچنے کے لیے زوم اورویڈیو لنکس کے استعمال کو فروغ دینے کا بھی فیصلہ کیا تھا۔
وفاقی حکومت کفایت شعاری اقدامات کے ذریعے اخراجات کم کرنے کے اقدامات کرتی ہے جن میں سہ ماہی بنیادوں پر ریکرنٹ بجٹ کا مناسب اجراء، وزارتوں و ڈویژنوں کے بجٹ کے بچت شدہ فنڈز کو مختص، ضمنی گرانٹس کے ذریعے استعمال کرنا جن علاقوں میں فنڈز کی ضرورت ہے ان کی مالی ضروریات کو پورا کرنا شامل ہے۔
اس کے علاوہ پبلک فنانس مینجمنٹ ایکٹ اور فنانشل مینجمنٹ اینڈ پاورز آف پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسرز ریگولیشنز 2021 کے تحت ریکرنٹ بجٹ کے لیے فنڈز جاری کرنے کی حکمت عملی پر بھی عمل کیا جا رہا ہے۔
مذکورہ حکمت عملی کے تحت وزارتیں و ڈویژنز اور محکمے سہ ماہی بنیادوں پر مختص رقم خرچ کرنے کے پابند ہیں۔
حکام کے مطابق پہلی سہ ماہی کے لیے آپریشنل اخراجات کی حد 15 فیصد جب کہ دوسری سہ ماہی کے لئے 25 فیصد اور بقیہ دو سہ ماہیوں کے لئے 30 فیصد حد ہے۔