امریکی ریاست کولوراڈو کی سپریم کورٹ نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو صدارتی انتخاب کے لیے نا اہل قرار دے دیا۔ عدالت کا کہنا ہے کہ سابق صدر دوبارہ صدارتی انتخاب کے علاوہ ریاست کے پرائمری بیلٹ میں بھی حصہ نہیں لے سکتے۔
سابق امریکی صدر کے خلاف نا اہلی کا یہ پہلا فیصلہ آئین کی 14ویں ترمیم کے تحت دیا گیا ہے۔ اس فیصلے کو ملک کی سپریم کورٹ میں چیلنج کیے جانے کا قوی امکان ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ پر ان کے عہدِ صدارت میں مختلف اقدامات کے حوالے سے شدید تنقید کی جاتی رہی تھی۔ روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن سے غیر معمولی ذہنی ہم آہنگی اور خصوصی روابط کی بنیاد پر یہ بھی کہا گیا کہ انتخابی نتائج کو ان کے حق میں کرنے کے لیے روسی ہیکرز نے کلیدی کردارادا کیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا شمار امریکا کی بڑی کاروباری شخصیات میں ہوتا ہے۔ مختلف تنازعاات میں الجھنے پر ان کے خلاف مقدمات درج کیے جاتے ہیں اور کئی بار فرد جرم بھی عائد کی جاچکی ہے۔
عہدِ صدارت اور اس کے بعد مختلف متنازع معاملات میں ملوث ہونے کی بنیاد پر ان کے خلاف 30 امریکی ریاستوں میں مختلف مقدمات زیرسماعت ہیں۔
ان مقدمات کے فیصلے آنے سے اگلے صدارتی انتخاب میں ٹرمپ کی پوزیشن مستحکم یا کمزور ہوسکتی ہے۔ کولوراڈو کی سپریم کورٹ کے فیصلے کی تعمیل اپیلوں پر فیصلے آنے کی صورت میں 4 جنوری تک نہیں ہوسکتی۔