پہلی بار مردوں کیلئے تیار ہونے والی مانع حمل دوا کی انسانی آزمائش شروع ہوگئی ہے۔ برطانیہ سے تعلق رکھنے والے 16 مردوں کو کلینیکل ٹرائل کا حصہ بنایا گیا ہے۔ محققین کو توقع ہے کہ انسانوں پر بھی یہ دوا مؤثر ثابت ہوگی۔
گزشتہ دنوں انسانوں پر مانع حمل دوا کا کلینیکل ٹرائل شروع ہوگیا ہے۔ اس سے قبل اس کے تجربات چوہوں پر کامیاب ہوئے تھے۔
چوہوں پر جب دوا کا تجربہ کیا گیا تھا تو اس کے ڈرامائی نتائج سامنے آئے تھے۔ دوا کے استعمال سے اسپرمز کی تعداد میں کمی آئی اور حمل روکنے میں 99 فیصد تک مؤثر ثابت ہوئی۔
تجربات کے دوران ایک اہم بات یہ سامنے آئی کہ نر چوہوں پر اس کا استعمال محفوظ ثابت ہوا جبکہ اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت پر بھی منفی اثرات مرتب نہیں ہوئے۔
یہ دوا(Quotient Sciences) کمپنی کی تیار کردہ ہے۔ انسانی جسم میں جاکر وٹامن اے مختلف شکلیں اختیار کرلیتا ہے۔ یہ نان ہارمونل دوا وٹامن اے کو ہدف بناتی ہے۔ اور (retinoic acid) نامی ریسیپٹر کے افعال کو یہ دوا بلاک کرتی ہے۔ جسم میں وٹامن اے کی کمی سے اسپرم بننے کا عمل تھم جاتا ہے اور حمل ٹھہرنے کا امکان ختم ہوتا ہے۔
انسانوں پر دوا کے اثرات کیا ہوں گے اور یہ کتنی کار آمد اور محفوظ ثابت ہوگی یہ بات تو کلینیکل ٹرائل کے بعد ہی سامنے آئے گی۔ کلینکل ٹرائل 2024 کے وسط تک جاری رہے گا اور اس کے نتائج کو دیکھ کر مزید کلینیکل ٹرائلز ہوں گے۔
اگر کلینیکل ٹرائل کا مرحلہ کامیاب ہوگیا تو پھر ڈرگ ریگولیٹرز سے اسے فروخت کرنے کی منظوری حاصل کی جائے گی جو طویل پروسس ہے جس میں کئی سال بھی لگ سکتے ہیں۔