پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ ہماری دو نسلیں انصاف مانگنے کیلئے آتی رہیں، آج تک لاہور ہائیکورٹ کو کرائم سین کی صورت میں دیکھا جاتا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ میں آئین پاکستان کی گولڈن جوبلی کے حوالے سے تقریب خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ آصف زرداری کا 12 سال پہلے کا ریفرنس آج سپریم کورٹ میں سنا جارہا ہے، امید ہے قائد عوام کو اتنے سال بعد انصاف دیا جائے گا، امید ہے قائد عوام اور اس ملک کےعوام کو انصاف دیا جائے گا۔
چئیرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ چاہے وزیراعظم پی پی، ن لیگ یا پھر پی ٹی آئی سے ہی کیوں نہ ہو، عوام نے کم وسائل میں بھی محنت کرکے دکھائی کہ ہم کسی سے کم نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ قائدعوام نے مسلم امہ کو لاہور میں جمع کیا اور او آئی سی اجلاس کرایا، قائد عوام نے مسلم ممالک کو سمجھایا کہ آپ کا تیل کمائی کا ذریعہ اور طاقت ہے، قائد عوام نے مسلم ممالک کو کہا تھا کہ اپنی اس طاقت کو استعمال کریں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین میں اس وقت بھی ظلم ہورہا تھا جب ب دنیا میں لیڈرز ہوتے تھے، بھٹو نے مسلم امہ کو راضی کیا کہ فلسطین میں ظلم روکنے تک تیل نہ دیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ خوف یہ نہیں تھا کہ پاکستان ایٹمی طاقت بن رہا ہے، ان کو خوف یہ تھا کہ پاکستان اٹامک بم ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ آج یہاں عمران خان کے نعرے لگے تو دیکھ کر خوشی ہوئی۔ یہاں نعرے لگا رہے تھے تو پیچھے عمران خان کیلئے نعرے لگے، میں نعرے لگنے پر خوش ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اس وقت سیاست میں پولرائزیشن ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا سب چورہیں میں کسی سے بات نہیں کروں گا، بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا خودکشی کرلوں گا لیکن چوروں سے بات نہیں کروں گا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ سیاست میں تربیت دی جاتی ہے میرے ہو تو اچھے ہو، دوسری پارٹی سے تعلق پر تنقید کی جائے تو ایسے ملک نہیں چل سکتا، امید رکھتا ہوں ہم ایک دوسرے کو محب وطن پاکستانی مانیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ کے لیڈر سے سیاسی اختلافات رکھ سکتا ہوں، میں سیاسی کارکنوں کی عزت و احترام کرتا ہوں، سیاسی کارکن ن لیگ، پی پی یا پی ٹی آئی کا ہو سب کی عزت کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ آپ کی مدد چاہیے کہ ہم یہ بخار توڑیں، ایک دوسرے کو جیل بھیجنا سیاست کی ناکامی ہے، نفرت اور تقسیم کی سیاست بانی پی ٹی آئی لے کر آئے ہیں۔
بلاول نے کہا کہ سیاسی اختلافات کو دشمنی میں نہیں بدلنا چاہیے، ہم سیاست میں رہ کر کام کریں تو کہا گیا مک مکا کرلیا۔