لاہور ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کو گرفتار پی ٹی آئی خاتون رہنما اور فیشن ڈیزائنر خدیجہ شاہ کے خلاف کوئی بھی تادیبی کارروائی کرنے سے روک دیا۔
ایف آئی اے نے خدیجہ شاہ کے خلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع کردی ہے جسے فیشن ڈیزائنر نے گزشتہ روز عدالت عالیہ میں چیلنج کیا تھا۔
خدیجہ شاہ نے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست اپنے وکیل سمیر کھوسہ ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر کی، جس میں ایف آئی اے اور دیگر کو فریق بنایا گیا ۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ خدیجہ شاہ مختلف مقدمات میں گرفتار ہیں، انہیں ضمانت ملنے کے بعد ایک کے بعد ایک نئے مقدمے میں گرفتار کیا جاتا رہا ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ کی انکوائری بدنیتی کی بنیاد پر شروع کی، ادارے نے منی لانڈرنگ کی انکوائری قانون کے برعکس شروع کی۔
خدیجہ شاہ نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ منی لانڈرنگ کی انکوائری غیر قانونی قرار دینے کا حکم دے۔
جس پر آج لاہور ہائیکورٹ میں خدیجہ شاہ کی ایف آئی اے میں منی لانڈرنگ کی انکوائری کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
خدیجہ شاہ کے وکیل وکیل سمیر کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی اے کو اس حوالے سے کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی، یہ کوئی ایف آئی آر نہیں ہے انکوائری ہے، یہ ایک سوموٹو انکوائری ہے۔
وکیل سمیر کھوسہ نے کہا کہ کوئی بھی انکوائری کسی معلومات کی بنیاد پر ہوتی ہے، اس انکوائری میں 5 ایسی چیزیں ہیں جو روٹین سے ہٹ کر ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کوئی بھی شکایت کرنے والا سامنے نہیں آیا، خدیجہ شاہ کو 4 مقدمات میں ضمانت ملی، پھر ایم پی او میں گرفتار کر لیا گیا، پھر انہیں کوئٹہ لے گئے۔
وکیل سمیر کھوسہ نے استدعا کی کہ ہماری درخواست ہے آپ اس انکوائری پر وقتی طور پر اسٹے دے دیں۔
انہوں نے مزید استدعا کی کہ فریقین کو خدیجہ شاہ کی دوبارہ حراست سے روکا جائے۔
عدالت نے ایف آئی اے کو تادیبی کارروائی سے روکتے ہوئے کیس کی سماعت 22 دسمبر تک ملتوی کر دی۔