کاروباری ہفتے کے دوسرے روز پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں کاروبار کا منفی آغاز ہوا، جبکہ انٹربینک میں روپے کی قدر میں معمولی اضافہ دیکھا گیا ہے۔
پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں کاروبار کے آغاز پر 100 انڈیکس 300 پوائنٹس کمی کے ساتھ 64 ہزار800 پر آیا۔
کاروبار کے دوران اس میں مزید تنزلی دیکھی گئی اور 100 انڈیکس 2800 پوائنٹس کمی کے ساتھ 62 ہزار 300 پر آگیا۔
کاروبار کے اختتام پر سرمایہ کاروں کی جانب سے شیئرز کی فروخت کے باعث ہنڈریڈ انڈیکس میں 2371 پوائنٹس کمی ریکارڈ کی گئی اور100 انڈیکس 62 ہزار 833 پوائنٹس پر بند ہوا۔
کاروبار کے دوران انڈیکس ہیوی سیکٹرز بشمول آٹوموبائل اسمبلرز، سیمنٹ، کیمیکل، کمرشل بینک، آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن کمپنیز، او ایم سی، فارماسیوٹیکل اور ریفائنری میں فروخت دیکھنے میں آئی۔
پیر کو 100 انڈیکس میں 900 پوائنٹس سے زائد کمی کے بعد سرمایہ کاروں کو پرافٹ ٹیکنگ کا سہارا لینا پڑا تھا۔
پرافٹ ٹیکنگ کا یہ جاری رجحان اس وقت سامنے آیا جب کاروباریوں نے مارکیٹ میں تیزی کا فائدہ لطف اٹھاتے ہوئے انڈیکس کو 66,000 سے بھی آگے بڑھا دیا۔
مزید پڑھیں: براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں 12 فیصد اضافہ
ماہرین کا کہنا ہے کہ آج مارکیٹ میں بہتری کی توقع تھی، اب سرمایہ کار بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کا شدت سے انتظار کر رہے ہیں، جس میں 11 جنوری 2024 کو پاکستان کے موجودہ 3 بلین ڈالر کے اسٹینڈ بائی انتظامات (SBA) کے تحت پہلے جائزے پر غور کیا جانا ہے۔
آئی ایم ایف کا موجودہ 3 بلین ڈالر کا پروگرام اپریل 2024 کے دوسرے ہفتے میں ختم ہونے والا ہے، جس میں سے تقریباً 1.8 بلین ڈالر کی رقم لی جاچکی ہے۔ فنڈ نے جولائی میں پہلی قسط کے طور پر 1.2 بلین ڈالر جاری کیے تھے۔
دریں اثنا، ماہرین نے نوٹ کیا کہ بین الاقوامی محاذ پر بڑھتے ہوئے اتار چڑھاؤ کے درمیان، عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اضافے سے بھی مارکیٹ متاثر ہوئی۔
بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر یمن کے ایران سے منسلک حوثی عسکریت پسندوں کے حملوں کی جانب سے سمندری تجارت میں خلل ڈالنے اور اور کمپنیوں کو جہازوں کو تبدیل کرنے پر مجبور کرنے کی وجہ سے منگل کو تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔
تیل کی بڑی ترسیلی کمپنیوں نے بحیرہ احمر کے راستے تمام ٹرانزٹ عارضی طور پر روک دی، آئل ٹینکر گروپ فرنٹ لائن نے پیر کو کہا کہ اس کے جہاز آبی گزرگاہ سے گزرنے سے گریز کریں گے۔
تیل کی قیمتوں میں اضافہ پاکستان کے لیے اچھا نہیں ہے، جو کہ خام تیل کا خالص درآمد کنندہ ہے، ملک کو پہلے ہی مہنگائی اور توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کا سامنا ہے۔