پاکستان معاہدے کے باوجود ایل این جی نہ دینے کے معاملے پر 2 غیرملکی کمپنیوں گنور (Gunvor) اور انی (Eni) کے خلاف عالمی ثالثی عدالت پہنچ گیا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کی درخواست پر عالمی ثالثی عدالت لندن میں آئندہ ماہ کیس کی سماعت ہونے کا امکان ہے۔
ذرائع نے بتایاکہ غیرملکی کمپنی کی طرف سے معاہدے کے مطابق ایل این جی سپلائی نہیں کی گئی تھی اور ایل این جی نہ ملنے سے پاکستان کو کروڑوں ڈالرز کا نقصان ہوا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ غیرملکی کمپنی کے ساتھ 2022 تک ایل این جی فراہمی کا 5 سال کا معاہدہ تھا، غیرملکی کمپنی کے ساتھ معاہدہ برینٹ قیمت کے 11.62 فیصد کے برابر تھا، ایل این جی کارگوز منسوخی سے پاکستان کو مہنگی ترین ایل این جی خریدنی پڑی۔
ذرائع کے مطابق غیرملکی کمپنی نے کارگوز پاکستان کو دینے کے بجائے بھاری منافع پر امیر ملکوں کو بیچے، ایل این جی معاہدے کی خلاف ورزی پر پاکستان نے عالمی ثالثی عدالت سے رجوع کیا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ پاکستان نے 10 کارگوز کے لیے 2 غیرملکی کمپنیوں سے معاہدے کیے تھے، دونوں غیرملکی کمپنیوں نے معاہدے کے مطابق پاکستان کو کارگوز نہیں دیے، دوسری غیرملکی کمپنی سے منسوخ کارگوز کی فراہمی سے متعلق بات چیت جاری ہے اور دوسری غیرملکی کمپنی اپنے حصے کے کارگوز کی فراہمی کے پاکستان کے مطالبے پر غور کررہی ہے۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ دوسری غیرملکی کمپنی کے ساتھ 2032 تک 15سال کا ایل این جی معاہدہ ہے اور یہ برینٹ قیمت کے 12.14 فیصد پر معاہدہ تھا، دوسری غیرملکی کمپنی کے خلاف فی الحال پاکستان نے عالمی ثالثی عدالت سے رجوع نہیں کیا۔