بھارت میں پولیس افسر قتل کیس میں ملزم اپنا مقدمہ خود لڑ کر سرخرو ہوگیا، امت چوہدری نے 12 سال کی جدوجہد کی اور بالآخر عدالت نے دلائل سننے کے بعد باعزت بری کردیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق باغپت ضلع کے کرتھل گاؤں کے رہائشی امِت چوھدری نے چھوٹے کسان گھرانے میں پرورش پائی۔ 2009 میں گریجویشن کے دوران انھیں پولیس افسر کے قتل کیس میں جیل بھیج دیا گیا تھا۔
جس کے بعد 2014 میں ضمانت پر رہائی ملی، اور پھر وکیل بننے کا عزم کرتے ہوئے امت چوہدری نے تعلیم جاری رکھی اور ایک وقت آیا کہ جب انھوں نے 2020 تک ایل ایل بی اور ایل ایل ایم مکمل کیا۔
یاد رہے کہ 18 سال کی عمر میں امت چوہدری پر 2011 میں شاملی ضلع کے تھانے کی عمارت میں ایک پولیس اہلکار کشن پال سنگھ کو قتل کرنے کا الزام لگا تھا۔
امِت چوہدری نے 2019 میں اپنے آپ کو میرٹھ ڈسٹرکٹ کورٹ میں ایک وکیل کے طور پر رجسٹرڈ کروایا، اور مظفر نگر کورٹ میں اپنا کیس خود لڑنا شروع کیا۔ اور ایک وقت آیا جب امت کی عمر 30 سال تھی۔ اس وقت اپنے مقدمے کا دفاع کرنے والے امت چوہدری کو 12 سال کی جدوجہد کا پھل ملا ۔
ریاست اتر پردیش میں مظفر نگر کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے 23 ستمبر 2023 کو امت چوہدری کو تمام الزامات سے باعزت بری کر دیا تھا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے تو امت کو بری کردیا لیکن اب کیس کی ہائی کورٹ میں سماعت ہوگی۔ کیونکہ استغاثہ کے وکیل نے فیصلے کے بعد کیس ہائی کورٹ میں دائر کرنے کا اعلان کیا تھا۔