بھارتی ذرائع ابلاغ نے بھارتی انڈرورلڈ ڈان داؤد ابراہیم کی کراچی میں موت کا دعویٰ کیا اور اتوار کو دن بھر سوشل میڈیا پر بحث جاری رہی لیکن بعد میں یہ دعویٰ جھوٹا ثابت ہوا، کئی ویب سائیٹس نے خبر ہٹا دی۔
بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ ’ممبئی دھماکوں کے ماسٹرمائنڈ داؤد ابراہیم کراچی کے ایک اسپتال میں زیر علاج ہیں، جبکہ کچھ کا کہنا تھا کہ وہ ’کراچی میں انتقال کرچکے ہیں۔
ٹائمز آف انڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ داؤد ابراہیم کو مبینہ طور پر زہر دیا گیا ہے، جس کے بعد حالت خراب ہونے پر کراچی کے ایک نجی اسپتال منتقل کیا گیا۔
بعدازاں، اے بی پی اور ویون نیوز نے دعویٰ کیا کہ داؤد ابراہیم کا انتقال ہوچکا ہے۔ شروع میں یہ دعوے وثوق سے کیے گئے لیکن بعد میں بھارتی میڈیا اگر مگر اور ’اطلاعات‘ پر آگیا۔
بھارتی ذرائع ابلاغ نے اعتراف کیا کہ ان خبروں کی تصدیق نہیں ہوسکی۔
اے بی پی لائیو کا کہنا تھا کہ امکان ہے داؤد ابراہیم کا انتقال رات 8 سے 9 بجے کے درمیان اسپتال میں ہوا، تاہم ابھی تک ان کی موت کی تصدیق نہیں ہو سکی۔
سوشل میڈیا پر بھی داؤد ابراہیم کا ہیش ٹیگ ٹرینڈ کر رہا ہے۔
گزشتہ رات سے ہی داؤد ابراہیم کی طبیعت ناسازی کے حوالے سے خبریں بھارتی میڈیا پر گردش کر رہی تھیں، لیکن پیر کی صبح سے بھارتی میڈیا نے ان خبروں کو اپنی ویب سائٹس سے ہٹانا شروع کردیا۔
بھارت داؤد ابراہیم کو نتہائی مطلوب دہشت گردوں میں سے ایک مانتا ہے، اور دعویٰ کرتا رہا ہے کہ وہ کئی سالوں سے پاکستان میں مقیم ہیں، حالانکہ پاکستان کی جانب سے بارہا انہیں پناہ دینے سے انکار کیا جاتا رہا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق رواں سال جنوری میں داؤد ابراہیم کے بھتیجے نے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کو بتایا تھا کہ داؤد کراچی میں رہائش پزیر ہیں اور انہوں نے دوسری شادی کی ہے۔
داؤد ابراہیم کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ”ڈی کمپنی“ کے نام سے ایک بین الاقوامی دہشت گرد نیٹ ورک چلاتے تھے اور 1993 کے ممبئی میں ہونے والے بم دھماکوں کے پیچھے ان کا ہاتھ تھا۔
ان حملوں میں 250 سے زائد افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے تھے۔
بھارت نے داؤد ابراہیم کو ”عالمی دہشت گرد“ کے طور پر نامزد کروایا ہوا ہے، بھارت اور اقوام متحدہ کی طرف سے ان پر 25 ملین ڈالر کا انعام ہے۔