پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر نائب صدر شیر افضل مروت کو رہا کر دیا گیا، انہیں چند روز قبل لاہور ہائی کورٹ کے باہر سے گرفتار کیا گیا تھا۔
پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت کو کوٹ لکھپت جیل سے رہا کر دیا گیا، شیر افضل مروت کو عدالتی حکم پر کوٹ لکھپت جیل سے رہا کیا گیا۔
چند روز قبل شیر افضل مروت کو لاہور پولیس نے 3 ایم پی او کے تحت لاہور ہائیکورٹ کے سامنے سے گرفتار کر کے ایک ماہ کے لیے نظر بند کر دیا تھا۔
لاہور ہائیکورٹ نے شیر افضل مروت کی نظربندی کے خلاف رہائی کی درخواست منظور کی تھی۔
رہائی کے بعد غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا کہ وہ الیکشن لڑیں گے اور زور سے لڑیں گے، سابق چئیرمین پی ٹی آئی کی طرح جیل جانے کی روایت پوری ہو گئی ہے۔
شیر افضل مروت نے الزام عائد کیا کہ جیل میں میرے ساتھ ناروا سلوک کیا گیا، مریم نواز کے کہنے پر جیل میں میرے ساتھ بُرا سلوک کیا گیا۔
اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے سینئر نائب صدر شیر افضل مروت کو رہا کرنے کا حکم دے دیا تھا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس شہرام سرور چوہدری نے شیر افضل مروت کی نظر بندی کے خلاف ان کے بھائی کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزار کی جانب سے سردار لطیف کھوسہ نے دلائل دیے اور مؤقف اختیار کیا کہ رہنما پی ٹی آئی لاہور ہائیکورٹ بار میں خطاب کر کے واپس روانہ ہوئے تو انہیں گرفتار کر لیا گیا۔
دوران سماعت شیر افضل مروت کی نظربندی کے خلاف درخواست پر حکومت نے لاہور ہائیکورٹ میں جواب جمع کرایا۔
حکومت کی جانب سے محسن عباس ایڈووکیٹ نے جواب جمع کروایا، جس میں کہا گیا کہ نظربندی کے خلاف درخواست گزار متعلقہ فورم پر رجوع کرے۔
حکومتی جواب میں کہا گیا کہ شیر افضل مروت کی نظر بندی کا نوٹیفکیشن ڈپٹی کمشنر نے جاری کیا، شیر افضل مروت کی نظر بندی کے خلاف پہلے درخواست حکومت کو دیں۔
اپنے جواب میں حکومت نے استدعا کی کہ عدالت نظر بندی کے خلاف دائر درخواست مسترد کرے۔
عدالت سے استدعا کی گئی کہ ڈی سی لاہور کا ایم پی او آرڈر غیر قانونی قرار دیا جائے اور درخواست کے حتمی فیصلے تک شیر افضل مروت کو دوبارہ گرفتار کرنے سے روکا جائے۔
بعدازاں عدالت عالیہ نے شیر افضل مروت کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شیر افضل مروت کی نظر بندی کے خلاف دائر درخواست کا تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئےعدالت نے ڈپٹی کمشنر کو شیر افضل مروت سے شورٹی بانڈز لے کر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
پی ٹی آئی کے سینئر صدر شیر افضل مروت کی نظر بندی کے خلاف دائر درخواست کا تحریری فیصلہ کردیا گیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شہرام سرور چوہدری نے خالد لطیف خان کی درخواست پر فیصلہ جاری کیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت نظربندی کے خلاف درخواست کو باقاعدہ منظور کرتی ہے اور شیر افضل مروت کو رہا کرنے کا حکم دیتی ہے، شیر افضل مروت کو شورٹی باؤنڈ ڈپٹی کمشنر کے پاس جمع کرانے کے بعد رہا کیا جائے۔
عدالتی فیصلے کے مطابق درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ شیر افضل مروت پر نظر بندی کا اطلاق نہیں ہوتا۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی کے رہنما شیر افضل مروت کو پولیس نے 3 ایم پی او کے تحت کچھ دن قبل گرفتار کیا تھا۔