خیبرپختونخوا میں مفت طبی سہولیات بند اور صحت کارڈ کی مد میں 20 ارب روپے سے زائد کے بقایاجات صوبائی حکومت کے ذمے ہیں۔
نگراں صوبائی حکومت کی کئی بار یقین دہانیاں لیکن عوام علاج کی سہولت سے محروم ہیں جب کہ سال 2023 صحت کارڈ کی بندش کی آنکھ مچولی میں گزر گیا۔
اس ضمن میں شہریوں نے کہا کہ مفت طبی سہولیات کی بندش سے سخت پریشان ہیں، پہلے علاج مفت میں ہو جاتا تھا لیکن اب وہ بھی دستیاب نہیں، سرکاری اسپتالوں میں بھی علاج پیسوں پر ہو رہا ہے۔
چیف ایگزیکٹو آفیسر صحت کارڈ پلس خیبرپختونخوا ڈاکٹر ریاض تنولی نے بتایا کہ صوبے میں ماہانہ صحت کارڈ پلس پر 2.7 ارب کے اخراجات کو درجنوں اسپتالوں کو پینل سے نکالنے اور دیگر ترامیم سے ماہانہ خرچہ 1.3 ارب تک لایا گیا لیکن اس کے بعد بھی فنڈز کی کمی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صحت کارڈ پلس کے پینل پر سے 71 نجی اسپتالوں کو نکال دیا گیا تاہم 58 سرکاری اور 53 نجی اسپتال پینل پر موجود ہیں جب کہ علاج جزوی کردیا گیا۔