امریکہ کی جانب سے جاری کردہ نئی خفیہ دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ امریکی صدر جمی کارٹر نے سوویت یونین کے خلاف افغان مجاہدین کیلئے ’مہلک فوجی امداد‘ منظور کی تھی، جس میں ضرورت پڑنے پر کسی تیسرے ملک کے ذریعے مجاہدین کوتربیت دینے کی اجازت بھی شامل ہے۔
سینیٹر مشاہد حسین سید نے واشنگٹن ڈی سی میں قائم نیشنل سیکیورٹی آرکائیو کی جانب سے 42 سال بعد جاری کردہ دستاویزات کے حوالے سے اپنے ایک ٹوئٹ میں بتایا۔
انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں بتایا کہ ’صدر جمی کارٹر کے اس اہم ترین فیصلے نے 1979 میں پاکستان کے ذریعے سی آئی اے کی مالی امداد سے چلنے والے ”افغان جہاد“ کی بنیاد رکھی، امریکہ نے 2.1 بلین ڈالر اور سعودی عرب نے بھی مماثل فنڈز 2.1 بلین ڈالرز اس میں ڈالے‘۔
سینیٹر مشاہد حسین سید نے مقامی انگریزی روزنامے سے گفتگو میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ دوسری جنگ عظیم کے بعد سی آئی اے کا سب سے بڑا خفیہ آپریشن تھا… دس سال، سینکڑوں افغان مجاہدین کی خرید فروخت، 2.1 بلین ڈالر کے علاوہ سعودی عرب کی طرف سے بھی مماثل رقم خرچ کی گئی اور مجھے یقین ہے کہ اس کے علاوہ اور بھی رقم ہوگی۔ تصور کریں، چالیس سال پہلے، اس قسم کی رقم غیر سرکاری طور پر جمع کی گئی تھی اور اس نے خطے میں یہ پوری عفریت پیدا کی‘۔
نیشنل سیکیورٹی آرکائیو کی دستاویزات کے خلاصے میں کہا گیا ہے کہ جاری کردہ ریکارڈ ’افغان باغیوں کو فراہم کی جانے والی کارٹر انتظامیہ کی مدد کی نوعیت اور حد کے بارے میں جاری تاریخی سوال پر روشنی ڈالتا ہے۔
دستاویز کے ساتھ برزنسکی کے 28 دسمبر 1979 کا خلاصہ منسلک ہے جس میں ایران اور افغانستان کے بارے میں ہونے والی ملاقات کی اصل صدارتی فائنڈنگ کی ایک نقل ہے، جس پر کارٹر نے دستخط کیے تھے، اس میں سوویت مداخلت کے خلاف افغان مخالفین کے لیے ”مہلک فوجی“ امداد کی شکل میں خفیہ کارروائی کی اجازت دی گئی تھی۔
14 دسمبر کو جاری ہونے والی یہ دستاویزات جمی کارٹر کے دورِ صدارت کا ایک اہم بنیادی مجموعہ ہے۔
”امریکی خارجہ پالیسی، 1977-1981: صدر کے لیے اعلیٰ سطحی میمو“ کے عنوان سے، اس مجموعہ میں کارٹر کے دور حکومت کے دوران 2,500 سے زیادہ مواصلات اور پالیسی سازی کے ریکارڈ موجود ہیں۔ کچھ معاملات میں، مواصلات پر براہ راست کارٹر کی طرف سے تبصرہ کیا گیا ہے۔
دستاویزات میں کارٹر، ان کے قومی سلامتی کے مشیر زبیگنیو برزینسکی اور ریاست کے سیکرٹری سائرس وانس اور ایڈمنڈ مسکی نمایاں ہیں۔
مشرق وسطیٰ سے لے کر افغانستان اور چین تک، خفیہ دستاویزات اس بات کی بصیرت ہیں کہ کارٹر کے دور حکومت میں امریکی خارجہ پالیسی کیا تھی۔
دستاویزات میں ایک میمو بھی شامل ہے جس میں برزینسکی مختلف طریقوں سے بیان کرتے ہیں کہ کارٹر اپنی خارجہ پالیسی کے اختیارات کو ’(1980) کے انتخابات کے نتائج کو نمایاں طور پر متاثر کرنے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں‘۔
امریکی سرکاری دستاویزات ہر چند دہائیوں کے بعد اس وقت جاری کی جاتی ہیں جب ان کی ”کلاسیفائیڈ“ نوعیت ختم ہو جاتی ہے۔
افغان جہاد کے لیے امریکی حمایت اس سے قبل بھی سرخیوں میں رہی ہے، ہر چند دہائیوں میں اس پہیلی میں مزید ٹکڑوں کا اضافہ ہوتا ہے۔
2019 میں جاری وائٹ ہاؤس، سی آئی اے اور اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی خفیہ دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ 1980 میں کارٹر کی قیادت میں سی آئی اے نے افغان مجاہدین کو ہتھیاروں کی ترسیل پر تقریباً 100 ملین ڈالر خرچ کیے تھے۔