بنگلہ دیش پاکستان سے 52 سال قبل الگ ہوا تھا، اس عرصے میں بنگلہ دیش کی معیشت نے اس قدر ترقی کی کہ پاکستان کو بھی پیچھے چھوڑ دیا، لیکن سوال یہ ہے کہ بنگلہ دیش نے اتنی ترقی کس طرح کی اور پاکستان کیوں وہ سب نہ کر پایا جو بنگلہ دیش نے حاصل کیا؟
بی بی سی نے جب اس سوال کا جواب ماہرین اقتصادیات سے جاننے کی کوشش کی تو جواب ملا ’دونوں ممالک میں موجودہ اشرافیہ کی سوچ اور وژن کا فرق‘۔
آکسفورڈ یونیورسٹی میں معیشت کے استاد عدیل ملک نے بی بی سی سے گفتگو میں کہا کہ بنگلہ دیش میں اشرافیہ، سیاسی جماعتیں اور بزنس مین، سب کا ایک نکتے پر اتفاق ہے کہ ہم نے ملک میں انڈسٹری کو فروغ دے کر ایکسپورٹ کو بڑھانا ہے۔
’دوسری جانب پاکستان میں سیاسی، فوجی اور سول اشرافیہ کا سارا زور رئیل اسٹیٹ کے شعبے پر ہے اور ہر شخص اس میں کام کر رہا ہے۔‘
عدیل ملک نے کہا کہ سابق صدر اور آرمی چیف پرویز مشرف کے دور میں باہر سے بے پناہ پیسہ ملک میں آیا، ’لیکن سارا رئیل اسٹیٹ کی نظر ہو گیا‘۔
’اسی دوران بنگلہ دیش نے پیداواری شعبے کی طرف توجہ دی اور ہم سے آگے نکل گیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’بنگلہ دیش میں اشرافیہ کا مفاد انڈسٹری سے وابستہ ہے اور پاکستان میں اشرافیہ کا مفاد رئیل اسٹیٹ سے وابستہ ہے‘۔
انہوں نے بنگلہ دیش کی ترقی کی ایک اور وجہ یوں بیان کی کہ انہوں نے لینڈ ریفارمز کر کے زمینداری نظام ختم کیا۔
عدیل ملک کے مطابق بنگلہ دیش میں ہر ایک کو تعلیم تک رسائی حاصل ہے۔
پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس میں ماہر معیشت ڈاکٹر حفصہ حنا نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں سب سے بڑا مسئلہ ایکسچینج ریٹ کا ہے جسے ہمیشہ کنٹرول کرنے کی کوشش کی گئی اور اس نے پاکستان کے برآمدی شعبے کو بری طرح نقصان پہنچایا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں انڈسٹری کو تحفظ دینے کے لیے ٹیرف بہت زیادہ رکھے گئے جس کا نقصان یہ ہوا کہ پاکستان کی انڈسٹری بین الاقوامی مقابلے کے لیے تیار نہ ہو سکی۔
حفصہ کے مطابق ہم نے مقامی کھپت پر انحصار کیا جس کی وجہ سے برآمدات کا شعبہ ترقی نہ کر سکا۔
انہوں نے کہا کہ ’پاکستان میں انرجی کی قیمتوں نے انڈسٹری پر بے پناہ منفی اثرات مرتب کیے جس کی بنیاد پر یہ اس قابل نہ ہو سکی کہ دنیا میں مسابقتی دوڑ میں آگے بڑھ سکے۔‘
بی بی سی کے مطابق گذشتہ سال بنگلہ دیش نے دنیا میں 42 ارب ڈالر کی گارمنٹس ایکسپورٹ کیں جبکہ اس کے مقابلے میں پاکستان کی گارمنٹس برآمدات 10 ارب ڈالر تھیں۔
بنگلہ دیش گارمنٹس کے شعبے میں چین کے بعد دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے، پروفیسر عدیل ملک کے مطابق صرف گارمنٹس کے شعبے میں بنگلہ دیش میں ساڑھے تین ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی۔
دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان سے بھی بنگلہ دیش میں سرمایہ کاری کی گئی۔
بنگلہ دیش سے اپنا کاروبار چلانے والے پاکستانبی تاجر نے بی بی سی کو بتایا کہ وہاں پر امن و امان کی صورت حال بہتر ہے، بیرونی سرمایہ کار کا زیادہ خیال رکھا جاتا ہے، لیبر بہت سستی ہے، کوالٹی آف پراڈکٹ بہت اچھی ہے اور گیس اور بجلی کی فراہمی مسلسل اور سستی ہے۔