نمائندہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) ایسٹر یپریز کا کہنا ہے کہ ہم نے پاکستان سے تنخواہ داروں و کاروباری افراد پر مزید ٹیکس لگانے اور پیٹرولیم لیوی بڑھانے کا مطالبہ نہیں کیا۔
میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جا رہا تھا کہ آئی ایم ایف نے پاکستان سے تنخواہ دار اور کاروباری طبقے کے لیے ٹیکس سلیب کی تعداد موجودہ 7 سے کم کرکے 4 کرنے کا مطالبہ کیا تھا جس سے متوسط اور اپر مڈل انکم گروپ پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ ہوگا جب کہ پیٹرولیم لیوی میں اضافے کی بھی اطلاعات تھیں۔
تاہم پاکستان میں آئی ایم ایف نمائندے ایسٹر پیریز روئز نے اس مطالبے کے حوالے سے گردش کرنے والی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ مالیاتی ادارے کا اس وقت ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) کے تحت پاکستان کو جولائی میں آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر کی قسط موصول ہوئی تھی۔
بیل آؤٹ پیکج کے تحت آئی ایم ایف نے پاکستان کو مالی ایڈجسٹمنٹ کو پورا کرنے کے لیے 1.34 ارب ڈالر کے نئے ٹیکس جمع کرنے کا ہدف دے رکھا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
پاکستان کیلئے آئی ایم ایف قرض منظوری کا معاملہ جنوری تک تاخیر کاشکار
وزارت خزانہ کی تمام وزارتوں و ڈویژنز کو آئی ایم ایف اہداف پر پورااترنے کی ہدایت
آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 11 جنوری کو ہوگا جس میں پاکستان کو قرض پروگرام کی اگلی 700 ملین ڈالر کی قسط دینے کی حتمی منظوری پر غور کیا جائے گا۔
گزشتہ ماہ آئی ایم ایف نے کہا تھا کہ وہ 3 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کے دوسرے جائزے پر پاکستان کے ساتھ عملے کی سطح کا معاہدہ کر چکا ہے جس سے پاکستان کے لیے 700 ملین ڈالر کی فنڈنگ شروع ہو جائے گی۔
پاکستان کو ملنے والے فنڈز بیل آؤٹ کی دوسری قسط ہوگی جو آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے مشروط ہے۔