گزشتہ روز سپریم کورٹ آف پاکستان میں ریٹرننگ افسران اورڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران سے متعلق لاہورہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردینے کی الیکشن کمیشن کی درخواست پر آرڈر لکھوانے کے دوران مداخلت کرنے والی خاتون وکیل کو چیف جسٹس کی سرزنش کی ویڈیو سامنے آگئی ہے۔
سپریم کورٹ نے ریٹرننگ افسران اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کو انتخابی شیڈول جاری کرنے کا حکم دیا ۔
اس دوران خاتون وکیل مشعال یوسفزئی کی جانب سے عدالتی آرڈر کی ڈکٹیشن کے دوران مداخلت پرچیف جسٹس نے شدید برہمی کا اظہارکیا تھا۔
مشعال یوسفزئی چیف جسٹس کے آرڈر لکھوانے کے دوران روسٹرم پر پہنچیں تو چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ کیا آپ وکیل ہیں؟ کہاں سے پڑھ کرآئی ہیں، سپریم کورٹ آرڈرلکھوا رہی ہے اور آپ نے بیچ میں بولنا شروع کردیا۔
چیف جسٹس کا خاتون وکیل سے مزید کہنا تھا کہ آپ کواس عدالت کی کوئی عزت نہیں،اگردوبارہ مداخلت کی تو توہین عدالت کی کارروائی ہوسکتی ہے، سب سے پچھلی نشستوں پرجا کر بیٹھیں۔
آرڈر لکھوانے کے دوران پی ٹی آئی خاتون وکیل روسٹرم پر پہنچ گئی، چیف جسٹس برہم
اس دوران اٹارنی جنرل نے بھی عدالت کو بتایا تھا کہ یہ سپریم کورٹ کی وکیل نہیں ہیں اس لیے ان کا بولنا نہیں بنتا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی جانب سے سرنزش کیے جانے پربعد ازاں خاتون وکیل کا اپنے موقف میں کہنا تھا کہ میں اس لیے بولی تھی کیونکہ الیکشن کمیشن غلط بیانی کررہا تھا۔
عام انتخابات میں تاخیرسے متعلق پی ٹی آئی پر تنقید درست لگتی ہے، سینیٹرعلی ظفر
واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے دو روز پی ٹی آئی کی درخواست منظور کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کا ’ انتظامی افسران’ سے انتخابات کروانےکانوٹیفکیشن معطل کردیا تھا۔ اس حکم کے بعد انتخابی عملے کی تربیت معطل کیے جانے سے انتخابی عمل رک گیا تھا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے سپریم کورٹ میں لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی گئی تھی جس کی سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں جسٹس طارق مسعود اور جسٹس منصور علی شاہ پر مشتمل بینچ نے کی۔