سپریم کورٹ نے خصوصی عدالتوں کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ انٹرا کورٹ اپیلیں خصوصی عدالتوں کو کالعدم قرار دینے کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئیں، درخواست گزاروں کے وکلاء نے کہا 9 مئی کو ملک بھر میں تنصیبات پر حملہ کیا گیا، فریقین کے وکلاء نے کہا فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والے 103 افراد پر مقدمہ چلانے کا فیصلہ ہوا۔
عدالت عظمیٰ نے اپنے حکم نامے میں مزید کہا کہ کیس کی پہلی سماعت ہے، اس لیے فریقین کو نوٹسز جاری کیے جاتے ہیں، ابھی تک مرکزی کیس کے فیصلے کی تفصیلی وجوہات جاری نہیں ہوئیں، کیس کی مزید سماعت جنوری کے تیسرے ہفتے میں ہوگی۔
تحریری حکم نامے کے مطابق جسٹس مسرت ہلالی نے اختلاف کیا کہ ابھی صرف فریقین کو نوٹسز ہونے چاہئیں، آرمی ایکٹ کی شقوں کو کالعدم قرار دینے کی حد تک فیصلے کو معطل کرتے ہیں، فیصلہ اس شرط پر معطل کیا جا رہا ہے کہ 103 ملزمان کے خلاف حتمی فیصلہ جاری نہیں کیا جائے گا۔
سپریم کورٹ کے حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ بینچ تبدیلی کی تشکیل نو کے لیے متفرق درخواست بھی آئندہ سماعت پر سنی جائے گی، ایک درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالتی کارروائی کو براہِ راست دکھایا جائے، عدالتی کارروائی براہِ راست دکھانے کی درخواست پر آئندہ سماعت پر جائزہ لیا جائے گا۔
خصوصی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل: سابق چیف جسٹس کا طارق مسعود کیبینچ میں موجودگی پر اعتراض
فوجی عدالتوں کی سماعت اوپن ہوگی، فیصلے کی تفصیلی وجوہات دی جائیں گی،سپریم کورٹ
پی ٹی آئی نے فوجی عدالتوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کو ’جوڈیشل کو‘قرار دے دیا