سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے صدارتی ریفرنس کی گزشتہ سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔
تحریری حکم نامہ میں کہا گیا کہ عدالتی معاونین کی تقرری کے لیے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کی درخواست منظور کرلی گئی، صدارتی ریفرنس میں خالد جاوید خان، صلاح الدین احمد اور زاہد ابراہیم بطور عدالتی معاون مقرر کیے گئے۔
تحریری حکم نامہ میں مزید کہا گیا کہ یاسر قریشی اور ریما عمر کو بھی عدالتی معاون کے طور پر مقرر کیا گیا، عدالتی معاونین کا تقرر آئینی اور قانونی امور میں شرکت کے لیے کیا گیا ہے۔
عدالت نے تحریری حکم نامے میں یہ بھی کہا کہ سابق جج جسٹس منظور احمد ملک اور پشاور ہائیکورٹ کے سابق جج جسٹس اسد اللہ خان چمکنی کو عدالتی معاون مقررکیا جاتا ہے، دونوں معزز سابق جج صاحبان آئینی و قانونی امور میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔
عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ عدالت دونوں سابق جج صاحبان کے تجربے سے استفادہ حاصل کرنا چاہتی ہے، دونوں سابق جج صاحبان زبانی یا تحریری طور پر عدالت کی معاونت کرسکتے ہیں۔
یاد رہے کہ سابق صدر آصف زرداری نے اپریل 2011 میں صدارتی ریفرنس سپریم کورٹ میں دائر کیا تھا، جس کے بعد ذوالفقار بھٹو سے متعلق صدارتی ریفرنس پر اب تک سپریم کورٹ میں 6 سماعتیں ہوچکی ہیں.
ذوالفقار بھٹو کے قتل سے متعلق صدارتی ریفرنس پر پہلی سماعت 2 جنوری 2012 کو ہوئی جبکہ آخری سماعت 12 نومبر 2012 کو ہوئی تھی۔
صدارتی ریفرنس پر پہلی 5 سماعتیں سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کی سربراہی میں 11 رکنی لارجر بینچ نے کیں، صدارتی ریفرنس پر آخری سماعت 9 رکنی لارجر بینچ نے کی تھی۔
پہلی سماعت 2 جنوری 2012 اورآخری 12 نومبر 2012 کو ہوئی تھی جو 9 رکنی لارجربینچ نے کی تھی تاہم اس وقت پاکستان پیپلز پارٹی کے وکیل بابر اعوان کا وکالت لائسنس منسوخ ہونے کی وجہ سے سپریم کورٹ نے وکیل کی تبدیلی کا حکم دیا تھا، بعد ازاں اسی بنیاد پر یہ ریفرنس ملتوی کردیا گیا تھا۔
نومبر 2012 کے بعد سے اب تک پاکستان کے 8 چیف جسٹس صاحبان مدت ملازمت پوری ہونے کے بعد ریٹائر ہو چکے ہیں تاہم تب سے اس ریفرنس کو سماعت کیلئے مقرر نہیں کیا گیاتھا۔
’ذوالفقار علی بھٹو ریفرنس کی سماعت براہ راست نشر کیجائے‘
ذوالفقار بھٹو ریفرنس عدلیہ کا امتحان ہے، آج بھی کچھ قوتیں نہیں چاہتیںمیرے نانا کو انصاف ملے: بلاول
ذوالفقار علی بھٹو قتل کیس میں صدارتی ریفرنس سپریم کورٹ میں سماعتکیلئے مقرر
موجودہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اکتوبر 2023 میں صحافیوں سے ملاقات میں ذوالفقارعلی بھٹو کی سزائے موت کے خلاف صدارتی ریفرنس کی جلد سماعت کا عندیہ دیا تھا۔